لاہور (نمائندہ جنگ) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ فالتو چینی برآمد کرنیکی اجازت نہ دی گئی تو سنگین مالی بحران پیدا ہوگا ، ان خیالات کا اظہار چیئرمین، پاکستان شوگر ملز ایسوایشن (مرکز)چوہدری محمد ذکا اشرف،چیئرمین، پاکستان شوگر ملز ایسوایشن (پنجاب زون)چوہدری محمد اسلم،چیئرمین، پاکستان شوگر ملز ایسو ایشن (سندھ زون)زید زکریا،چیئرمین، پاکستان شوگر ملز ایسو ایشن (خیبر پختونخواہ زون)رضوان اللہ خان،نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں چینی کی کُل کھپت 6 ملین ٹن تک ہے جبکہ اس بار شوگر ملوں نے 2 ملین ٹن فالتو چینی بنائی ہےاس طرح پاکستان میں اس بار ریکارڈ 8 ملین ٹن چینی کی پیداوار ہوئی ہے۔ملوں کو بنک جو سرمایہ مہیا کر رہے ہیں اس پر 17 سے 18 فیصد شرح سود ہے اور گنے کی مناسب قیمت کے ساتھ چینی کی قیمت کا مناسب ہونا بھی ضروری ہے۔ اس صورتحال میں حکومت کو پھر کثیرمقدار میں زرِمبادلہ خرچ کر کے چینی درآمد کرنا پڑے گی جس سے ملکی زرِمبادلہ پر بوجھ پڑے گا اور ہم آئی ایم ایف کی نئی شرائط میں پھنس جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 31 جولائی، 2022 تک کے اعدادوشمار کو دیکھا جائےتو ملوں کے پاس ابھی بھی 3 ملین ٹن تک چینی کا ذخیرہ موجود ہے۔ اور یہ اُس اسٹاک کے علاوہ ہے جو کہ مارکیٹ میں بڑے ڈیلرز اور ریٹیلرز کے پاس موجود ہے۔.