دبئی (عبدالماجدبھٹی/ نمائندہ خصوصی) شائقین کے انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں۔ ایشین خطے میں برتری کی جنگ ہفتے سے دبئی میں چھڑے گی۔ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے اس ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں دبئی اسٹیڈیم میں شام سات بجے افتتاحی میچ سری لنکا اور افغانستان کے درمیان کھیلا جائے گا لیکن شائقین کو اتوار کی شب پاکستان اور بھارت کے بڑے ٹاکرے کا شدت سے انتظار ہے ۔ روایتی حریفوں کے درمیان ٹورنامنٹ میں تین میچ ہونے کا امکان ہے۔ گذشتہ اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دبئی میں پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی۔ ایشیا کپ میں گر وپ اے میں پاکستان، بھارت اور ہانگ کانگ جبکہ گروپ بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان ہیں۔ دوستمبر کو پاکستان اور ہانگ کانگ کے درمیان آخری گروپ میچ کھیلا جائے گا۔ چار ستمبر سے سپر فور مرحلہ شروع ہوگا جس میں ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کا میچ ہوسکتا ہے۔کورونا وائرس کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ تین سال التواء کا شکار رہا۔ ایشیا کپ کا انعقاد سری لنکا میں ہونا تھا لیکن معاشی حالات کے سبب اسے متحدہ عرب امارات منتقل کیا گیا ہے تاہم اس کا میزبان سری لنکا ہی ہو گا۔ افغانستان کی قوت ان کے اسپنر خاص طور پر دنیا کے صف اول کے اسپنر راشد خان ہیں۔ سری لنکا نے حال ہی میں آسٹریلیا کے خلاف ہوم گرائونڈ پر ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتی ہے۔ ایشیا کپ سے قبل افغانستان نے بیلفاسٹ میں آئر لینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی جس میں افغانستان کو تین دو سے شکست ہوئی تھی۔البتہ اس نے زمبابوے کو تینوں میچوں میں شکست دی تھی۔ ایشیا کپ 2016 کے بعد دوسری بار ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے تحت کھیلا جائےگا ۔بھارتی ٹیم اب تک سات مرتبہ ایشیا کپ جیت چکی ہے۔ سری لنکا نے اب تک تمام 14 ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں حصہ لیا ہے اور پانچ مرتبہ فاتح رہی ۔ پاکستانی ٹیم دو مرتبہ چیمپئن بنی ۔ اس نے پہلی مرتبہ 2000 میں ڈھاکا میں فائنل میں سری لنکا کو 39 رنز سے شکست دی تھی۔محمد یوسف نے سنچری بنائی تھی۔ کپتان معین خان چار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے بنائے گئے 56 رنز ناٹ آؤٹ کی جارحانہ اننگز کی وجہ سے مین آف دی میچ رہے تھے۔پاکستانی ٹیم نے دوسری مرتبہ 2012 میں ڈھاکہ ہی میں مصباح الحق کی قیادت میں یہ ٹورنامنٹ جیتا تھا۔ افغانستان اوربنگلہ دیش نے تین مرتبہ فائنل کھیلے ہیں لیکن اسے تاحال پہلی جیت کا انتظار ہے۔