اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ‘ایجنسیاں)سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے شوکاز نوٹس پر جواب جمع کرادیا۔
جواب میں عمران خان نے توہین عدالت کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ پر بھی اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ معاملہ “ٹی روم “ میں زیر بحث آیا اور آبزرویشن میں کہا گیا تمام ساتھی ججوں نے توہین عدالت کی کارروائی پر اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ بہت سنجیدہ نوعیت کی ضابطے کی خلاف ورزی ہے‘معاملے کو پہلے سے جج کرنے والے معزز جج صاحبان کیس سے الگ ہونے پر غور کریں۔
اپنے جواب میں عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی پر معافی مانگنے سے گریز کیا تاہم دھمکی والے الفاظ واپس لینے کی پیشکش کی اور کہا کہ الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کیلئے تیار ہوں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے جواب کے متن کے مطابق اس غلط فہمی اور مغالطے میں تھا کہ زیبا چوہدری جوڈیشنل افسر نہیں ہیں، غلط فہمی میں تھا زیبا چوہدری وفاقی حکومت کی ہدایت پر انتظامی مجسٹریٹ کے فرائض ادا کررہی ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ عدالت تقریر کاسیاق و سباق کے ساتھ جائزہ لے، پوری زندگی قانون اور آئین کی پابندی کی ہے، ججز کے احساسات کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ میرے ریمارکس انصاف کی راہ میں مداخلت نہیں تھے، نہ ہی ان ریمارکس کا مقصد عدالتی نظام کی سالمیت اور ساکھ کو کم کرنا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ 17اگست کے حکم کو پہلے ہی پٹیشن میں چیلنج کردیا گیا تھا، توہین عدالت کا مرتکب نہیں ہوا، ڈپٹی رجسٹرار نے ایف نائن پارک میں تقریر سے چند الفاظ کا انتخاب کیا، تقریر کے ان الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا گیا، میڈیا میں ایسے رپورٹ ہوا جیسےقانون اپنے ہاتھ میں لینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔