پورے ملک کی طرح سندھ بھی سیلاب اور بارش کے پانی سے انتہائی متاثر ہے۔ سندھ میں کپاس، چاول اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔ سبزیاں ناپید ہوچکی ہیں لاکھوں افراد گھروں کی تباہی کے بعد عارضی کیمپوں یا پھر سڑکوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں وزیراعظم شہبازشریف، آرمی چیف، قمرجاوید باجوہ، صدر مملکت سمیت وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے قوم اورعالمی برادری سے امداد کی اپیل کردی ہے۔ وزیراعظم نے دورہ سکھر کے دوران سندھ حکومت کے لیے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ہے۔
سندھ میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث ابتدائی تخمینہ کے مطابق اب تک لائیواسٹاک کے شعبے کو 6 ارب 50کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان ہوا ہے ، ڈائریکٹوریٹ جنرل لائیواسٹاک سندھ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق اب تک صوبے بھر میں شدید بارشوں اورسیلاب کے باعث 70 کروڑ روپے مالیت مویشی بہہ گئےجبکہ لگ بھک 6 ارب روپے مالیت کے جانور شیڈز(باڑے)مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل کےمطابق لائیو اسٹاک شعبے کے نقصانات کے یہ اعدادوشمار 25 اگست تک کے ہیں اور ان کے نقصانات کی مالیت میں مزید اضافے کااندیشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبہ میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 9200سے زائد مویشی بلاک ہوچکے ہیں جبکہ 2800 جانور شیڈزی یا باڑے جزوی طور پر اور1300 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اب تک کراچی میں 300 کے قریب مویشیوں کا جانی نقصان ہوا ہے جبکہ 31 باڑے جزوی اور 25 باڑے مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ کراچی میں اس مد میں نقصانات کی مالیت لگ بھگ 9 کروڑروپے بتائی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث لگ بھگ صوبے کے تمام ہی اضلاع متاثر ہوئے ہیں اور لائیواسٹاک کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے جس کے باعث صوبے میں آنے والے دنوں میں دودھ اور گوشت کی قلت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریوں میں سیاسی منظرنامہ پس پشت چلا گیا ہے کراچی میں متاثرین کے لیے چندہ جمع کرنے والے ہزاروں امدادی کیمپ قائم ہوچکے ہیں، الخدمت، تحریک لبیک، اللہ اکبر، بیت اسلام، سنی تحریک، تحریک انصاف، دعوت اسلامی، ہلال احمر، الخیرٹرسٹ سمیت پاک فوج، بحریہ، فضائیہ نے بھی امدادی کیمپ قائم کردیئے ہیں شہری ان امدادی کیمپوں میں اپنی بساط کے مطابق امداد دے رہے ہیں۔
صوبائی اور وفاقی ملازمین کی دو سے پانچ روز کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے کاٹ دی گئی ہیں تاہم حکومت اور سرکاری ملازمین کا حکومت پر اعتماد کا فقدان ہے انہیں یہ خدشہ بھی ہے کہ یہ امداد متاثرین تک پہنچ بھی پائے گی یا نہیں؟ متاثرین لاڑکانہ ، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں امدادنہ ملنے پراحتجاج کررہے ہیں۔ اندرون سندھ سیلاب متاثرین نے پانی کا رخ تبدیل کرنے اور امداد نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے، لاڑکانہ میں سیم نالے میں کٹاؤ ڈالنے کے معاملے پر جھگڑے ہوئے ہیں، دولت پور میں احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما سمیت 100سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے سیلاب متاثرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا حکم دیا ہے۔ لاڑکانہ شہر کے قریب تھانہ پیر شیرایٹ عاقل کی حدود گاؤں بگن کورائی میں واقع سیم نالے میں کٹاؤ ڈالنے کے معاملے پر جھگڑے میں فائرنگ کے نتیجے ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے خلاف مقتول کے ورثا نے باقرانی کے گاؤں فریدآباد میں سابق صوبائی وزیر رکن سندھ اسمبلی سہیل انورسیال کی رہائش گاہ کے باہر ایمبولنس میں لاش رکھ کر دھرنا دیا۔ مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پنگریو میں ڈویژنل کمشنر حیدرآباد ندیم الرحمن میمن اور ڈی آئی جی حیدرآباد پیر محمد شاہ کی آمد کے موقع پر امدادی سرگرمیوں میں نظرانداز کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والے سیلاب متاثرین پر پولیس ٹوٹ پڑی ، مقامی شادی ہال میں قائم کی گئی خیمہ بستی کے دورے اورضلعی انتظامیہ بدین کی بریفنگ کے موقع پر خیمہ بستی کے باہر سیلاب متاثرین نے امدادی سامان نہ ملنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ احتجاجی متاثرین جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے، انہوں نے خیمے اور راشن نہ ملنےکے خلاف نعرے بازی کی۔
احتجاجی متاثرین نے کہاکہ وہ خیمہ بستی کے باہر گزشتہ کئی روز سے بے یارومددگار پڑے ہیں، انتظامیہ نے متاثرین کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا ہے۔ سیلاب متاثرین کے احتجاج پر پولیس ان پر ٹوٹ پڑی اور احتجاج کرنے والے متاثرہ بچوں اور خواتین پر تشدد کیا اور زبردستی احتجاج ختم کرادیا۔ خیرپور ناتھن شاہ کی مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں نے سندھ حکومت کی جانب سے کے این شاہ کے علاقوں کو ڈبونے کے مبینہ منصوبے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ٹنڈوجان محمد میں مقامی ایم پی اے کی جانب سے سیم نالے میں کٹ لگانے کے خلاف ہزاروں افرادسڑکوں پر نکل آئے، احتجاج کرنے والوں میں شامل ایک خاتون رمشا راجپوت نے الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی کے ایم پی اے نے سیم نالے میں کٹ لگایا، جس کی وجہ سے ہمارے گاؤں مزید پانی میں ڈوب گئے ہیں۔
اگر یہ کٹ فوری بند نہ کیا گیا تو ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں متاثرین کی امداد میں ناکام ہوگئیں ہیں جبکہ سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے چیئرمین اور سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر سیدجلال محمود شاہ نے کہ اہے کہ کی کرپشن اور نااہلی نے پورے سندھ کو ڈبودیا۔ کرسی کی جنگ میں مصروف وفاقی اور صوبائی حکومت نے سندھ کے لوگوں کو بے یار و مددگارچھوڑ دیا۔