اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج مسٹر جسٹس عباد الرحمان لودھی نے کہا ہے کہ 31اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ رکنی فل بنچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے دوران چند اہم آبزرویشنز دیتے ہوئے عمران خان کو سابقہ روایات سے ہٹ کر اپنے پہلے سے داخل کردہ جواب میں اُن آبزرویشنز کی روشنی میں مناسب ترمیم کرنے کی اجازت دی ہے۔
عدالت کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نہال ہاشمی‘ طلال چوہدری اور دانیال عزیز کو توہین عدالت کے مقدمات میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اس امر کے باوجود کہ انہوں نے غیر مشروط معافی عدالت سے طلب کی تھی‘ انہیں نہ صرف توہین عدالت کے جرم میں جیل بھیجا گیا بلکہ سیاسی میدان سے اُن کو نااہل بھی قرار دیدیا گیا۔ عدالت کی جانب سے ان مقدمات کے خصوصی ذکر کے ساتھ یہ کہنا کہ سپریم کورٹ کی متعین کردہ راہوں سے انحراف سوچ سمجھ کر ہی کر سکتے ہیں۔
جسٹس لودھی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پس منظر میں اب عمران خان کو دی گئی مہلت سے بہت احتیاط اور اپنا دامن بچاتے ہوئے کوئی لائحہ عمل مرتب کرنا ہو گا‘ اور اپنی پارٹی کی قیادت کی جانب سے مخالف فیصلے کی صورت میں عوامی ردعمل کی دھمکی سے بھی اجتناب کرنا ہو گا۔