اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ قوم آج یوم دفاع پاکستان کے موقع پر اپنے شہداء اور غازیوں کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے جنہوں نے بھارتی جارحیت کےخلاف مادر وطن کے تحفظ کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے،سوات نقصانات انسانوں کے پیدا کردہ، افواج اور عوام کا اتحاد توڑنے والا پاکستان کا دوست نہیں ہو سکتا .
مسلح افواج اور قوم نے متحد ہو کر اپنی جغرافیائی سالمیت کے خلاف بھارتی جنگی جنون کو خاک میں ملا دیا، دن رات لیکچرز دینے والے ان مسائل کا کوئی حل نکالیں جو سیلاب کی وجہ بنے، پوری قوم لڑی میں پروئی ہوئی،یہ سیاست کا وقت نہیں ، وفاقی و صوبائی حکومتوں، چیف سیکرٹریز، پاک فوج اور تمام اداروں نے دکھی انسانیت کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے ۔
منگل کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شہباز شریف نے کہا کہ مسلح افواج اور قوم نے متحد ہو کر اپنی جغرافیائی سالمیت کے خلاف کے خلاف بھارتی جنگی جنون کو خاک میں ملا دیا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی سیلاب کی تباہ کاریوں اور دیگر مسائل سے نبرد آزما ہوتے ہوئے ہمیں آج 1965 کے جذبے کی ضرورت ہے۔ قوم کااتحاد ہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔ مسلح افواج اور عوام کے اتحاد کے رشتے کوتوڑنے کاارادہ کرنے والا پاکستان کادوست نہیں ہو سکتا ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئیں قوم کے اتحاد کے اس رشتے کو مضبوط بنائیں۔ دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دن رات لیکچرز دینے والے ان مسائل کا کوئی حل نکالیں جو اس سیلاب کی وجہ بنے، غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے قوانین پر عملداری کے لیے یکسو ہونا چاہئے، قدرتی آفات کے نقصانات سے بچنے کے لئے تمام حکومتوں اور اداروں کو مل کر حکمت عملی اپنانا ہو گی، سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے لئے دنیا بھر سے امداد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں.
وفاق کی سطح پر متاثرین کو فی گھرانہ 25 ہزار روپے کی تقسیم کے لئے رقم 70 ارب روپے تک بڑھائی گئی ہے، سوات کے علاقے میں ہونے والا نقصان ”مین میڈ“ ہے، کاش دن رات لیکچر دینے والوں نے اس تباہی کا حل نکالا ہوتا، یہ سیاست نہیں خدمت کا وقت ہے.
سیلاب سے ہونے والے نقصان کے حقائق دنیا تک پہنچانے کے لئے عالمی اور مقامی میڈیا اور وفاقی وزراءمریم اورنگزیب اور شیری رحمن کا نمایاں کردار ہے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہارمنگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت متاثرہ گھرانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اعداد و شمار اور این ڈی ایم اے کے ذریعے 70 ارب روپے تقسیم کر رہی ہے، صوبہ سندھ کے لئے 15 ارب روپے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لئے 10، 10 ارب روپے اور گلگت بلتستان کے لئے تین ارب روپے اس کے علاوہ ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دس لاکھ روپے فی کس تقسیم کا عمل بھی جاری ہے، اس کے لئے این ڈی ایم اے کو پانچ ارب روپے دیئے جا چکے ہیں جبکہ مزید تین ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پچھلے ایک ہفتے میں عالمی برادری کو آگاہی کے بعد اب عالمی برادری کی جانب سے بھی امدادی سامان موصول ہو رہا ہے، اس آگاہی میں وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن کا بڑا کردار ہے، اس سے عالمی برادری کو متاثرین کی تکالیف اور سختیوں کو سمجھنے میں آسانی رہی.
متحدہ عرب امارات سے 50 ملین ڈالر کا امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، چین نے 400 ملین آر ایم بی اضافی امداد کا اعلان کیا ہے، اس کے علاوہ ترکی، سعودی عرب، اردن سمیت دیگر ممالک سے امدادی سامان آ رہا ہے، امریکانے 31ملین ڈالر جبکہ پرنس کریم آغا کے فرزند نے 10 ملین ڈالر کیش کا اعلان کیا ہے، دیگر ممالک بھی درجہ بدرجہ اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔