اسلام آباد (فاروق اقدس /تجزیاتی رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے نئی سازش ہو رہی ہےاور اس پیشتر پنجاب میں انکی حکومت گرانا ہے۔ اپنی دانست میں انہوں نے سازش کا انکشاف کیا ہے لیکن لفظوں کی تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ زمینی حقائق یہ ہیں کہ عمران خان کے یہ خدشات بالکل درست ہیں لیکن نہ تو اس حوالے سے کوئی سازش کر رہا ہے اور نہ ہی اب یہ کوئی انکشاف رہا ہے۔ اختصار کے ساتھ پس منظر کا جائزہ لیا جائے تو یہ صورت حال سامنے آتی ہے کہ لندن سے واپسی کے بعد حمزہ شہباز خاصے مطمئن اور پرامید ہیں جبکہ مسلم لیگی رہنما عطا تارڑ نے بیانگ دہل دعویٰ کیا ہے کہ حمزہ شہباز بہت جلد پنجاب کے وزیراعلیٰ ہوں گے، اس حوالے سے فی الوقت یہی کہا جا سکتا ہے کہ نوازشریف جب بھی وطن واپس آئیں گے تو ان کی براہ راست پرواز لندن سے لاہور کے لئے ہوگی اور الیکشن جب بھی ہوں گے تو مسلم لیگ اور حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کی مہم کے روح رواں میاں نوازشریف ہی ہوں گے، بالخصوص مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم اور انتخابی مہم بھی ان کی نگرانی میں چلائی جائے گی اور ظاہر ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دیگر اہم رہنمائوں کی مشاورت بھی اس میں شامل ہوگی لیکن مریم نواز کے مشوروں کو فوقیت اور ترجیح حاصل رہے گی اور اس مقصد کے لئے آنے والے دنوں میں وہ عازم لندن ہو سکتی ہیں، اس سارے تناظر میں زرداری اور فضل الرحمن کی طویل سیاسی سرگرمی اور خاموشی کو محسوس بھی کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے بعض حلقے متجسس بھی ہیں کیونکہ دونوں قائدین کئی ہفتوں سے سیلابی صورت حال پر اپنے بیانات سے ہی اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں ، پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کے جس خدشے کا اظہار عمران خان نے کیا ہے اس میں بالخصوص چوہدری پرویز الہٰی کے وزیراعلیٰ بننے سے قبل آصف علی زرداری سے ان کی غیر اعلانیہ طویل ملاقاتیں اور چوہدری شجاعت سے مشورے اور اس کے بعد دونوں سیاستدانوں کے بیرون ممالک ’’نجی دوروں‘‘ کے درمیان رابطوں اور ملاقاتوں کی تفصیلات کا ’’چشم کشا اسرار‘‘ بھی وقت آنے پر منکشف ہوگا۔