کراچی (اسد ابن حسن) سپریم کورٹ نے دو برس قبل سندھ ہائی کورٹ کا پروموشن فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ترقی پانے والے افسران کو واپس ان کے عہدوں پر تعنیات کرنے کا فیصلہ دیا مگر اسٹیل مل انتظامیہ نے دو برس گزرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انتظامیہ کا جواب دینے سے گریز۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کے 76 اسسٹنٹ مینجرز نے ڈپٹی مینجر کے اگلے عہدوں پر اپنی پروموشن کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں دس برس قبل دو پٹیشن نمبر سی پی نمبر ڈی-4859 /2013اور سی پی نمبر ڈی-1851/2014دائر کی تھی جس پر سندھ ہائی کورٹ نے 9 فروری اور 29 فروری 2018 کو کیس کا فیصلہ پٹیشنر کے حق میں دے دیا جس پر اسٹیل ملز انتظامیہ نے ان افسران کو ترقیاں دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل نمبر کے-513/2018 اور کے-326 بھی دائر کردی، 12 مارچ 2020 کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے اس کیس میں سندھ ہائی کورٹ پروموشن آرڈر پر عمل درآمد کو معطل کردیا تھا۔ زرداد عباسی پروموشن کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا تھا مگر انتظامیہ اسٹیل ملز کے ڈائریکٹر اے اینڈ پی طارق خان نے زرداد عباسی سمیت ڈپٹی مینجرز کو تنزلی کے طور پر واپس اسسٹنٹ مینجر نہ کیا اور ان کو تاحال ڈپٹی مینجرز کے عہدے پر بحال رکھتے ہوئے تنخواہ، گھر دیگر مراعات دے رہی ہے اور تمام آفسران کو اہم عہدوں پر بھی تعنیات رکھا گیا ہے۔