کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر آرمی چیف کی تقرری سیاست کا محور ہے تو جمہوریت کو بند کردیں،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو باہر نکلنے کی کال دینے کا اپنا شوق پورا کرکے دیکھ لیں، اس لاڈلہ کے کتنے نخرے اٹھائے جائیں گے، عمران خان کو دعوت دیتا ہوں جو کرنا چاہتے ہیں وہ کریں،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملہ پر عمران خان کئی بار اپنا بیان بدل چکے ہیں، عمران خان چاہتے ہیں کہ اس معاملہ پر سیاسی رہنما اور ریاستی ادارے ایک صفحہ پر آجائیں مگر وہ اس حوالے سے بیانات اور پالیسی اتنی تیزی سے بدل رہے ہیں کہ ادارے تو ایک صفحہ پر بعد میں آئیں گے ابھی تو تحریک انصاف کے سینئر رہنما ایک صفحہ پر نہیں آپارہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملہ میں کوئی تنازع نہیں ہے، آرمی چیف کا تقرر اپنے وقت پر وزیراعظم شہباز شریف ہی کریں گے،آرمی چیف کی مختصر مدت کیلئے توسیع کوئی معقول بات نہیں ہے، حکومت وقت آنے پر آرمی چیف کا اعلان کردے گی، میرا نہیں خیال کہ موجودہ آرمی چیف کو توسیع دینے پر غور ہورہا ہے،توسیع معمول کی کارروائی نہیں ایک غیرمعمولی عمل ہوتا ہے، آرمی چیف چھ سال گزار چکے ہیں میرا نہیں خیال وہ مزید توسیع کے خواہاں ہیں، آرمی چیف کی موجودہ مدت توسیع شدہ تھی اس کے بعد مزید توسیع ملک اور فوج کے مفاد میں نہیں ہوسکتی۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر آرمی چیف کی تقرری سیاست کا محور ہے تو جمہوریت کو بند کردیں،عمران خان جو باتیں کررہے ہیں اس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، عمران خان نے چار سال معیشت کو تباہ کیا اس کے اثرات سامنے ہیں، آج ہمیں سیلاب میں گھرے ہوئے تین کروڑ عوام اور معیشت کی بات کرنی چاہئے، آرمی چیف کی تقرری نومبر میں ہوتی ہے، ساڑھے چار مہینے پہلے اعلان کرنے کی روایت عمران خان نے ڈالی تھی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سینئر جنرلز میں سے کوئی ایک آرمی چیف بنے گا اس میں کوئی ابہام نہیں ہے، آرمی چیف کی تقرری کا حق عمران خان کے پاس 2019ء میں تھا آج نہیں ہے، عمران خان مزید انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں تو یہی ان کی سیاست ہے، عوام عمران خان کی انتشار کی سیاست کو پذیرائی نہیں دیں گے، حکومت مشکل معاشی فیصلے کرسکتی ہے تو آرمی چیف کی تقرری کا حق بھی اسی وزیراعظم کو ہونا چاہئے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ مشکل فیصلوں کی سیاسی قیمت ہے لیکن ملکی معاملات سیاست سے پہلے آتے ہیں، حکومت مدت پوری کرے گی اس کے بعد انتخابات میں عوام فیصلہ دیدیں گے، عمران خان اقتدار سے نکلنے کے بعد ہر روز نیا تماشا لگاتے ہیں، حکومت کے گیارہ مہینے رہ گئے ہیں عمران خان سے کس موضوع پر بات کریں، عمران خان کو آئین کے مطابق عدم اعتماد لاکر اقتدار سے الگ کیا، سڑک کے ذریعہ اقتدار میں آنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان کا پرانا طریقہ کار ہے کہ اعتراض اٹھا کر ردعمل دیکھتے ہیں پھر پیچھے ہوجاتے ہیں، عمران خان نے جو کچھ کہا ایک انٹرویو میں کہا اور وہ ریکارڈڈ ہے، اس کے باوجود وہ کہہ رہے ہیں میں نے ایکسٹینشن کا ذکر نہیں کیا، جو سمری آرمی چیف کی طرف سے آئے گی اسی میں سے ایک کا تقرر کرنا ہے، عمران خان یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ وہ جس بندے کا چناؤ کریں گے وہ ٹھیک ہوگا،عمران خا ن ایک طرف کہتے ہیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو آرمی چیف کی تقرری میں شریک نہیں ہونا چاہئے، دوسری طرف کہتے ہیں کہ انہی دو جماعتوں کا وزیراعظم ان سے مشاورت کر کے آرمی چیف کی توسیع کردے تو انہیں اعتراض نہیں ہے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پچھلے دنوں جو کہا اس سے جو نقصان ہوا یہ اس کی تلافی کرنے کی کوشش ہے، عمران خان کس حیثیت سے آرمی چیف کی توسیع یا تقرر پر بات کررہے ہیں، عمران خان آرمی چیف کی توسیع دینے اور پھر الیکشن کی بات کر کے اپنے فوری الیکشن کے مطالبے سے بھی انحراف کررہے ہیں، عمران خان آئین کو سبوتاژ کرنے اور اس سے انحراف کی بات کررہے ہیں، نئے آرمی چیف کا تقرر اس وقت کے وزیراعظم کا اختیار ہے، عمران خان فوج سے بھی آئین سے ماوراء اقدام کرنے کا تقاضا کرچکے ہیں،پیپلز پارٹی میں ابھی آرمی چیف سے متعلق بات نہیں ہوئی ۔