پشاور (نمائندہ جنگ) پشاورہائیکورٹ نے نفرت انگیز بیانات پر پی ڈی ایم قیادت کے خلاف مقدمات کے اندراج کا اعلامیہ کالعدم قراردے دیا سیکشن 196سی آرپی سی تحت ایف آئی آر کے اندراج کا اختیار عدلیہ کے پاس ہوتاہے، سیاسی مقاصد کیلئے قانون کی غلط تشریح کی گئی، جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل بنچ نے کیس پرمختصرفیصلہ جاری کردیا، درخواست گزاروکلاءنوید اختر اور شبیر حسین گگیانی نے خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا جس میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ کو یہ اختیار تفویض کیا گیا تھا کہ وہ پی ڈی ایم قیادت کے خلاف مقدمات درج کرسکیں گے۔اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل احمد بٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید بھی عدالت میں پیش ہوئے۔رٹ میں موقف اپنایا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کا یہ اقدام آئین وقانون کے خلاف ہے کیونکہ مذکورہ سیکشن کے تحت جب تحقیقات کے دوران کسی فرد پر الزام ثابت ہوتا ہے تو سیکشن 196سی آرپی سی کے تحت ایف آئی آر کے اندراج کا اختیار عدلیہ کے پاس ہوتاہے۔اس طرح سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے قانون کی غلط تشریح کرکے ایک انتظامی افسر کو جوڈیشل اختیارات دیئے گئے۔ دورکنی بنچ نے دوطرفہ دلائل مکمل ہونے پر نوٹیفیکیشن آئین وقانون سے متصادم قراردے دیا۔