سانگھڑ ( نامہ نگار ) ضلع بھر میں وبائی امراض پھوٹ پڑے متاثرین برسات کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا جس کی بڑی وجہ تقریباً ہرعلاقہ سیلابی پانی کے باعث زیر آب ہے اور گزشتہ ڈیڑھ دو ماہ سے کھڑے ہوئے اس گندے پانی کی نکاسی نہ ہونے کے وجہ سے مچھروں کی افزائش میں اضافے کے باعث ملیریا اور مضر صحت گدلا پانی پینے سے گیسٹرو اور جلدی بیماریوں سمیت کئی اقسام کے خطرناک وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں جس کے نتیجے میں فوکل پرسن صحت ڈاکٹر امجد نے میڈیا کو بتایا کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق مجموعی طور پر گزشتہ ایک ماہ کے دوران ضلع بھر میں معصوم بچوں اور خواتین سمیت 44 ہزار 619 افراد باالترتیب گیسٹرو کے 21 ہزار 970 مریض جبکہ کنفرم ملیریا کے 98 اور 4 ہزار 55 مریضوں میں موسمی بخار اور ملیریا کے اثرات پائے گئے ہیں اسکے علاوہ 6 مریض ڈینگی میں مبتلا پائے گئے ہیں جنکا تعلق سانگھڑ ، ٹنڈوآدم ،کھپرو سے بتایا جاتا ہے اسی طرح جلدی بیماریوں میں 18ہزار 490 مریض مبتلا پائے گئے ہیں۔ فوکل پرسن ڈاکٹر امجد کے مطابق ڈینگی کے مریض جو کراچی سمیت دیگر بڑے شہروں جہاں ڈینگی پھیلا ہوا ہے کام کاج یا وہاں رہائش پذیر ہیں ڈینگی کا مرض یہ مریض وہاں سے اپنے ساتھ لے کر آئے ہیں۔ اس کے علاوہ مذکورہ بیماریوں کا شکار مریضوں کا بڑا ہجوم سرکاری اسپتالوں سے زیادہ پرائیویٹ کلینکس پر بھی نظر آتا ہے کیوں کہ بقول مریض مریضوں کی بڑی تعداد سرکاری اسپتالوں میں مبینہ طور پر علاج معالجے کی سہولتوں کا فقدان ، زندگی بچانے والی مطلوبہ ادویات ناپید اور متعلقہ ڈاکٹروں سمیت پیرا میڈیکل اسٹاف کے عملے کی مبینہ ناقص کارکردگی کے باعث مذکورہ اعداد وشمار 44 ہزار 619 سے کہیں زیادہ مریضوں کی تعداد پرائیویٹ کلینکس کا رخ کر رہے ہیں۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر سانگھڑ ڈاکٹر میر محمد ڈاہری نے رابطہ کرنے پر میڈیا کو بتایا کہ ریکارڈ کے مطابق ضلعی سطح پر معصوم بچوں اور خواتین سمیت اب تک 23 افراد سیلابی ریلے میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔