راولپنڈی(اپنے رپورٹرسے)لاہور ہائی کورٹ کے مرحوم جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی بطور وکیل اور جج قابل فخر شخصیت تھے۔ان کے انتقال سے پنجاب کی عدلیہ ایک اچھے جج سے محروم ہوگئی۔وہ سیلف میڈ انسان تھے۔بطور جج قانون و آئین پر دسترس اور بطور انسان ملنسار اور کھلے دل کے مالک تھے۔ جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی نے 22ہزار سے زائد مقامات سنے اور فیصلےکیے۔ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی، سینئر وکلاء شیخ احسن الدین،حسن رضا پاشا،ملک اسرار،اسد عباسی،مرحوم جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی کے صاحبزادے راجہ علی شاہد عباسی ایڈوکیٹ اور دیگر نے ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ جسٹس شاہد عباسی مرحوم میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح تھے۔مرحوم کے ساتھ جب بھی مل بیٹھنے کا موقع ملا ان سے سیکھنے کو ملا۔ان کا انتقال ادارے کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔سینئر ترین جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہاکہ مرحوم کی جوڈیشری کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ جسٹس شاہد عباسی سچے عاشق رسول بھی تھے۔ جسٹس(ر) عباد الرحمن لودھی نے کہ مرحوم جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا پورا نہیں ہوگا۔صدر ہائی کورٹ بار راولپنڈی طلعت محمود زیدی اور سیکرٹری جنرل ملک خرم شہزاد نے کہا کہ جسٹس شاہد عباسی مرحوم کی خدمات ہمیشہ یار رکھی جائینگی۔ تقریب میں لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں تعینات ججز جسٹس جواد حسن،جسٹس چوہدری عبدالعزیز،سیشن جج محمد تنویر اکبر، سینئر سول جج صابر حسین، ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق، سی پی او شہزاد بخاری ، سیدذوالفقار عباس نقوی،ملک غلام مصطفیٰ کندوال، تنویر اقبال،ملک صدیق اعوان،سردار عبدالرازق خان،سید قلب حسن،مرحوم جسٹس راجہ شاہد عباسی کے اہل خانہ سمیت راولپنڈی ڈویژن بھر سے وکلاء نے شرکت کی۔