• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینسر اور پیپیلوما وائرس کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود نہیں: عذرا پیچوہو

وزیرِ صحت و بہبودِ آبادی سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ محکمۂ صحت سندھ کے پاس کینسر اور اس جیسی موذی بیماری پیپیلوما وائرس کا ڈیٹا موجود نہیں۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے جامعہ کراچی میں آئی سی سی بی ایس میں آئی پی وی ایس سمپوزیم کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان شرکت کی۔

اُنہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمۂ صحت کے پاس کینسر کے مریضوں کا ڈیٹا موجود نہیں ہے جبکہ حاملہ خواتین، ملیریا اور مختلف بیماریوں سے ہونے والی اموات کا ڈیٹا بھی درست نہ ہونے کے خدشات ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس کیمپس میں 9 ہزار رجسٹرڈ سیلاب متاثرہ حاملہ خواتین موجود ہیں لیکن ڈینگی کا ڈیٹا نجی اسپتالوں سے نہیں آ رہا، 150 سے 200 افراد روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی سے متاثر ہو رہے ہیں۔

وزیرِ صحت سندھ نے کہا کہ مختلف بیماریوں کے باعث اموات کا ڈیٹا درست نہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ گھروں میں ہونے والی اموات کو رپورٹ نہیں کیا جاتا لیکن زیادہ اموات گیسٹرو، اسہال اور پیچس جیسی بیماریوں سے ہو رہی ہیں۔

عذرا پیچوہو نے کہا کہ نظام اتنا متاثر ہو چکا ہے کہ 1200 صحت کے مراکز غیر فعال ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے ڈیٹا جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ملک میں نو عمر لڑکیوں کو پیپیلوما وائرس کے ٹیکے لگوا کر بچہ دانی کے سرطان  اور سروائیکل کینسر کی رو ک تھام ممکن ہے۔

صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ سندھ کی وزارتِ صحت اس کوشش میں ہے کہ صوبے میں اس مرض سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امراض کے مقابلے میں منظّم امیونائزیشن پروگرام شروع ہو سکے لیکن ان امراض کی روک تھام میں تحقیق کی بہت ضرورت ہے۔

عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند ماں ہی صحت مند خاندان کی پرورش کر سکتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ کینسر کسی ایک ہی ایجنٹ کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے اس کا علاج کینسر کی دیگر اقسام کی نسبت آسان ہے لیکن آگاہی اور ویکسی نیشن کی کمی کی وجہ سے اسے کینسر کی سب سے زیادہ پھیلنے والی اقسام میں شمار کیا جاتا ہے۔

صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ محکمۂ صحت نے سندھ کے بڑے شہروں میں زچگی کے متعدد مراکز میں اسکریننگ شروع کر دی ہے اور وہ ان کوششوں میں بین الاقوامی شراکت داروں کے مشورے اور تکنیکی مدد کا منتظر ہے۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی وزارتِ صحت اس وقت حالیہ تباہ کن سیلاب کے چیلنجز سے نمٹنے میں مصروف ہے اور وہ انہیں ناصرف زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کرنے کی ذمے داری نبھا رہی ہے بلکہ ان کی حفاظت بھی کر رہی ہے۔

عذرا پیچوہو نے یہ بھی بتایا کہ محکمۂ صحت اس وقت جان لیوا بیماریاں ڈینگی، ملیریا، گیسٹرو، پانی سے پیدا ہونے والے انفیکشن، جلدی امراض سمیت دیگر امراض کے لیے بھی ضروری اقدامات کر رہا ہے۔

کانفرنس میں دنیا بھر کے ان ڈاکٹرز نے آن لائن شرکت کی جنہوں نے ہیومن پیپیلوما وائرس اور اس کی ویکسین کا مطالعہ کیا ہے۔

کانفرنس کے پینل میں آئی سی سی بی ایس کے سرپرستِ اعلیٰ ڈاکٹر عطاء الرحمٰن، کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد ایم عراقی، جرمن قونصل جنرل روڈیگر لوٹز اور ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس ڈاکٹر اقبال چوہدری بھی شامل تھے۔

صحت سے مزید