• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبے میں اگلے چند ماہ تک کوئی الیکشن نہیں ہوسکتا، وزیراعلیٰ سندھ

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب سے ڈیڑھ کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں،انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا، سندھ میں روزانہ اموات ہو رہی ہیں، صوبے میں اگلے چند ماہ تک کوئی الیکشن نہیں ہوسکتا، 2022ء کے سیلاب میں عمران خان صرف دو گھنٹے کیلئے سکھر آئے،کوشش ہے سیلاب کا 75فیصد پانی اگلے ڈیڑھ دو مہینے میں نکل جائے تاکہ گندم کی فصل کی بوائی کی جاسکے، کسانوں کو بیجوں، کھاد اور ٹریکٹر چلانے کیلئے ڈیزل کی صورت مدد دینی ہے، سیلاب متاثرین کو عارضی شیلٹر اور ممکن ہوا تو گھر بنا کر دینگے۔

وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سابق ڈی جی آئی بی شعیب سڈل سے بھی گفتگو کی گئی۔

شعیب سڈل نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی سیکورٹی کی ذمہ داری انٹیلی جنس بیورو کی ہوتی ہے، وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو ٹیپ اور لیک ہونا ندامت کی بات ہے، یہ ہمارے لیے وزیراعظم ہاؤس کی سیکورٹی بہتر کرنے کا موقع بھی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے چوبیس اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، ان میں پندرہ سولہ اضلاع نوے فیصد سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے پندرہ لاکھ خاندان بے گھر ہوئے ہیں، تمام تر کوششوں کے باوجود ان خاندانوں کو 3لاکھ 26ہزار 225ٹینٹس فراہم کرسکے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس مشکل وقت میں امداد بھیجنے والے ہر ملک کے شکرگزار ہیں، بیرونی امداد میں 10ہزار 774 ٹینٹ آئے اس میں سے سندھ میں 2ہزار 364ٹینٹ تقسیم ہوئے ہیں، بیرون ممالک سے ٹینٹ خریدنے کیلئے تیار ہیں لیکن اس مقدار میں نہیں مل رہے ہیں ، باہر کے ممالک سے 146ٹن راشن آیا ہے جس سے تین ہزار سے بھی کم راشن بیگز بنے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی ہماری سوچ سے بھی باہر ہے۔ پی پی رکن اسمبلی کی طرف سے دادو کے سپریو بند پر متاثرین کیخلاف ایف آئی آر درج کروانے کے سوال پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جس ایم پی اے کی بات ہورہی ہے یہ وہ وزیر ہے جس نے میہڑ سٹی کو بچانے میں بڑی کوشش کی، وزیر صاحب نے سپریو بند تک مشینری پہنچائی.

 دوسرے دن کام کا جائزہ لینے گئے تو سیاسی مخالفین نے فیاض بٹ کی گاڑی کو ڈنڈے مار کر توڑا اور اسے بھگایا، ان لوگوں نے پولیس اہلکاروں پر بھی حملہ کیا جس پر پولیس نے ایف آئی آر کاٹی، فیاض بٹ نے مجھے بتایا کہ میں نے انہیں معاف کردیا تھا، اس مشکل وقت میں سیاست کرنے والوں کا بھی حساب ہونا چاہئے۔

سابق ڈی جی انٹیلی جنس بیورو شعیب سڈل نے کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ ارکان کی سیکیورٹی کی ذمہ داری انٹیلی جنس بیورو کی ہوتی ہے، آئی بی اہلکار روزانہ کی بنیاد پر وزیراعظم آفس کی سوئپنگ کرتے ہیں، وزیراعظم سے ملنے خاندان کے لوگ آئیں یا وزراء آئیں سب کیلئے یکساں سیکیورٹی پروٹوکول ہونے چاہئیں۔

اہم خبریں سے مزید