کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آڈیو لیکس میں کٹ اینڈ پیسٹ بھی ہوسکتا ہے، فارنزک آڈٹ تک ان آڈیوز کو درست نہیں کہہ سکتے، آڈیو لیکس کو درست بھی مان لیا جائے تب بھی ان میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ آڈیو لیکس اور شہباز شریف کا اعتماد حیران کن ہے، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے مریم نواز اور اسحاق ڈار پر اعتراضات ختم ہوتے نظر آرہے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آہستہ آہستہ اپنا امیج بہتر کیا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جیو نیو زکے پروگرام ’ آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مشکلات، معاشی چیلنجز اور آڈیو لیکس اسکینڈل میں گھرے شہباز شریف نے تفصیلی نیوز کانفرنس کی ہے، وزیراعظم نے پریس کانفرنس میں آرمی چیف کی تعیناتی، قبل از وقت انتخابات، معاشی پالیسیوں اور آڈیو لیکس پر بہت سے سوالات کے جواب دیتے ہوئے افواہوں کا رد کیا، شہباز شریف نے عمران خان کی وارننگز اور سیاسی دھمکیوں کا جواب دیا اور ڈٹ کر اپنی مدت پوری کرنے کا اعلان کیا، وزیراعظم کی نیوز کانفرنس کے بعد ایک طرف تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے شہباز شریف کی نااہلی کا مطالبہ کردیا تو دوسری طرف اسی الیکشن کمیشن کے سربراہ سے استعفے کا بھی مطالبہ کردیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کی تصدیق کرتے ہوئے اسے انتہائی سنگین معاملہ قرار دیا،نیوز کانفرنس میں ایوان صدر میں آرمی چیف اور عمران خان کی مبینہ ملاقات کے سوال پر شہباز شریف نے ملاقات کی تصدیق یا تردیدکرنے سے گریز کیا اور صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کی آڈیو بھی لیک ہوجائے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان ملک کے مختلف فورمز، جلسوں اور سیمینارز میں تقاریر کررہے ہیں، عمران خان آئے روز ایسی بات کرجاتے ہیں جوا ن کے ماضی کے بیانات کے برعکس ہوتی ہے، ان میں سب سے اہم پہلو سیاست میں مذہب کے استعمال کا ہے، وہ مخالفین کے خلاف شرک جیسے حساس الزامات لگارہے ہیں، مخالفین کو ووٹ دینے والوں کیخلاف خودساختہ مذہبی تشریح کر کے اسے حق و باطل اور جہاد کی جنگ بنارہے ہیں، عمران خان فوج سے کہتے ہیں اگر نیوٹرل رہوگے تو آخرت میں اللہ کو جواب دینا ہوگا، عمران خان بار بار ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں پھر کہتے ہیں یہ بات میں نے 2018ء کے انتخابات جیت کر حکومت میں آنے کے بعد کہنا شروع کی تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ ووٹ مانگنے کیلئے مذہب کا استعمال کررہا ہوں، عمران خان کا یہ دعویٰ نہ صرف ان کی 2018ء کے الیکشن سے پہلے کی گئی تقاریر کیخلاف ہے بلکہ خود پی ٹی آئی کے منشور کے بھی خلاف ہے، عمران خان نے 2018ء کے انتخابات سے پہلے بھی ووٹ اور سیاست کیلئے مذہب کا استعمال کیا اور آج بھی کررہے ہیں، اگر وہ بھول جائیں تو انہیں پارٹی کے رہنما یاد دلاتے ہیں کہ خان صاحب تھوڑا اسلامک ٹچ دیکھیں اور پھر خان صاحب اسلامک ٹچ دیتے ہیں،عمران خان اپنی سیاست اور ووٹ لینے کیلئے شرک تک کے فتوے دیتے ہیں۔