اسلام آباد،لندن(نیوز ایجنسیاں)مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں بری ہونے پر اللّٰہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف بھی سرخرو ہو گئے، بہتان لگانیوالے عمران خان کا چہرہ دیکھنا چاہتی ہوں، دوران حراست نیب افسران نے رات 12بجے کمرے پر دھاوا بولا اور میری ویڈیو بنائی، نواز شریف نے اپنی صاحبزادی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف مقدمات سیاسی تھے،2018کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کیلئے عجلت میں سزا سنائی گئی، وزیراعظم شہباز شریف نے بھتیجی کو گلے لگاکر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کی بریت نام نہاد احتساب کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے مزید کہا کہ اللہ نے عمران خان کو ناکام اور ہمیں عزت سے سرخرو کیا، عمران خان کو جواب دینا پڑے گا کہ انہوں نے 6سال جھوٹ کیوں بولا، بہتان کیوں لگایا؟ آج اللہ نے تمہیں ناکام کیا، جھوٹا ثابت کیا، جلد نواز شریف بھی واپس آئیں گے، عمران خان ایک بے بس شخص ہے، اس مقدمے کا بینیفشری کون ہے، سب پتہ تھا، وہ بے ساکھی پر اس مقدمے کے ذریعے آیا، جو اس کے کوچز ہیں ان کا کام بھی ختم ہے، امریکی مراسلے سے متعلق آڈیو لیک کے سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے کمرے میں بیٹھ کر 2 شیطانی دماغوں نے جھوٹ گھڑا، اس معاملے پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات ہونی چاہئیں، عمران خان، اعظم خان، شاہ محمود قریشی اور سفیر اسد مجید کو بلا کر ان سے پوچھا جانا چاہئے کہ انہوں نے کس طرح ملک کے ساتھ اتنا گھناؤنا کھیل کھیلا، اگر ہم تحقیقات نہیں کرسکتے تو پھر ہمیں آنکھیں بند کرکے کمبل اوڑھ کر گھر میں سو جانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص مذہب کارڈ کھیلتا رہا لیکن کسی نے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا، حکومت سمیت سب ادارے تماشا دیکھتے رہے، اس کے پاس ایسی کیا چیز ہے اسے اتنی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے، یہ شخص سنگین سے سنگین جرم کرکے بھی بچ کر نکل جاتا ہے۔ اپنی ویڈیو سے متعلق صحافی کے سوال پر مریم نواز نے مزید کہا قید میں جب نیب افسران نے میرے کمرے پر دھاوا بولا، میں اس وقت نائٹ سوٹ میں تھی اور ان میں سے ایک شخص نے موبائل فون پکڑا ہوا تھا، وہ میری ویڈیو بنا رہا تھا، اگر یہ وہ ویڈیو جاری کرتے ہیں تو اس سے زیادہ شرم کی بات نہیں ان کیلئے کہ ایک خاتون جو آپ کے پاس قید ہے، رات کے وقت آ کر ویڈیو بناتے ہیں، کریں ریلیز تاکہ دنیا کو بھی پتا چلے کہ آپ مریم نواز کیساتھ قید میں کیا کرتے رہے؟ قیدیوں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں۔