اسلام آباد(فاروق اقدس/تجزیاتی رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کئے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران وہ ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ پرجوش اور پراعتمادنظر آئیں۔
اس موقعہ پر جہاں انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین کو ہدف بنائے رکھا اور بالخصوص آڈیو لیکس میں ہونے والے انکشافات کے حوالے سے ان پر شدید نکتہ چینی کی اور واقعاتی شواہد کے حوالے سے ان پر الزامات بھی عائد کئے۔
مریم نواز نے حال ہی میں منظرعام پر آنے والی آڈیو لیکس کا ذمہ دار بھی عمران خان اور ان کے ’’کوچ‘‘ کو ٹھہرایا یہ پہلا موقعہ ہے کہ انہوں نے سیاست میں اپنے حریف کے حوالے سے ’’کوچ‘‘ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔
آن کیمرہ گفتگو کے بعد جب ایک اخبار نویس نے ان سے ’’کوچ‘‘ کے نام پر استفسار کیا تو انہوں نے جواب دیا۔ ’’ نام لینے کی ضرورت نہیں سب جانتے ہیں‘‘ تاہم سوشل میڈیا پر ’’عمران خان کا کوچ‘‘ کا موضوع زیربحث رہا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی اور اب عدالتی فیصلے سے مریم نواز کی بریت کے بعد وفاقی دارالحکومت کی سیاسی فضا میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی اور حکومت کے مستحکم ہونے کے تاثر کو تقویت ملی ہے اور یہ تاثر بھی اب عام ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی بھی وطن واپسی میں زیادہ تاخیرنہیں ہوگی اور یہ بھی ممکن ہے کہ پاسپورٹ کی واپسی کے بعد مریم نواز لندن جائیں اور میاں نواز شریف کے ساتھ واپس آئیں۔
وفاقی دارالحکومت میں یہ قیاس بھی موضوع ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد اب مریم نواز جہاں پہلے سے زیادہ اعتماد کے ساتھ تنظیمی اور سیاسی امور انجام دیں گی وہیں یہ پہلو بھی خارج ازامکان نہیں کہ وہ الیکشن سے پہلے ہی کوئی اہم ذمہ داری سنبھال کر حکومت کا حصہ بن جائیں جبکہ مبصرین اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے بعد مریم نواز عدالت کی جانب سے بریت کے فیصلے سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سیاسی نقصان پہنچا ہے اور اب آڈیو لیکس میں سائیفر کے حوالے سے ہونے والے انکشافات پر شدید تنقید کے بعد مریم نواز کے بارے میں عدالت کا فیصلہ ان کیلئے بڑی ہزیمت سے کم نہیں یقیناً جس کے اثرات آنے والے دنوں میں ان کی سیاست پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں تین افراد کو سزا سنائی تھی، جن میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر شامل تھے۔ اس کے علاوہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دینے کے لیے کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 2018 میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو سات سال قید اور 20 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔