اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ حافظ منیب اکرم کے عدالت میں پیش ہونے پر بازیابی کی درخواست نمٹاتے ہوئے آئی جی پولیس کو واقعہ کی تحقیقات کر کے 15 روز میں انکوائری رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے، دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ شہری ایجنسیوں کی تحویل میں نہیں تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہماری ایجنسیاں دنیا کی بہترین ایجنسیاں ہیں آپ کا صرف یہ کام نہیں کہ پتہ کریں لاپتہ شہری پاس ہے یا نہیں؟ آپ نے یہ بھی پتہ کرنا ہے کہ کون کیسے لاپتہ ہوا اور اسکو بازیاب بھی کرانا ہے یہ دارالخلافہ ہے ہم تورا بورا میں نہیں بیٹھے، پیر کو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ شہری حافظ منیب اکرم کے والد محمد اکرم کی درخواست کی سماعت کی تو پولیس نے منیب اکرم کو عدالت میں پیش کر دیا ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کہاں تھے اور کس نے اٹھایا تھا؟ منیب اکرم نے بتایا کہ اسے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا جنہیں نہیں جانتا ، انہوں نے لیپ ٹاپ اور موبائل لیکر چیک کیا دھمکیاں دیں اور سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا کہا انہوں نے کہا فیس بک اور ٹویٹر آج کے بعد استعمال نہیں کرنا اور پھر چھوڑ دیا جس کے بعد میں ڈر کی وجہ سے گائوں چلا گیا اور موبائل بند کر دیا ۔