• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلگت بلتستان کے سینئر وزیرعبید اللّٰہ بیگ اور یرغمال بیٹا واپس گھر پہنچ گئے

گلگت،کراچی(خبرایجنسی،مطلوب حسین) گلگت بلتستان کے سینئر وزیر عبید اللہ بیگ سمیت سیاحوں کو یرغمال بنانے والے احتجاجی مظاہرین اور گلگت بلتستان حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد سینئر وزیر کرنل (ر) عبیداللہ بیگ اور ان کے بیٹے سمیت تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا جس کے بعد وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔کرنل(ر) عبید اللہ بیگ کاکہناہےکہ یرغمالیوں کو تحریک طالبان کے امیر عبدالحمید کے ساتھ مذکرات کے بعد رہا کردیا گیا،مظاہرین 6 قیدیوں کی رہائی ، علاقے میں اسلامی نظام کا نفاذ اور خواتین کی کھیلوں کی سرگرمیوں پر پابندی چاہتے ہیں۔ذرا ئع کے مطابق احتجاجی مظا ہرین اور حکومت کے مابین مذاکرات میں طے پایا کہ گروہ کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات پر دس دنوں کے اندر ٹھوس پیش رفت ہو گی، مذاکرات کے موقع پر گروہ کے سربراہ مولوی عبدالحمید نے کہا کہ امید ہے کہ کیا گیا وعدہ وفاہو گا اور دس روز میں ہمارے مطالبات پر پیش رفت ہوگی، پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں انھوں نے شدید ردعمل اور احتجاج کی دھمکی بھی دی ، واقعے کے بعد چلاس کے مختلف علاقوں میں پولیس اور سکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ۔کرنل (ر) عبیداللہ بیگ کے مطابق مسلح شدت پسند گروہ نے حکومت کے سامنے دو مطالبات پیش کیے ہیں جس میں پہلا مطالبہ گلگت اور ہری پور جیل میں قید اپنے چھ قیدیوں کی رہائی ور دوسرا گلگت بلتستان میں اسلامی نظام کے نفاذ اور خواتین کی کھیلوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنا ہے۔اسٹاف رپورٹر کےمطابق گلگت بلتستان کے سینئر وزیر کرنل (ر) عبید اللہ بیگ نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے گلگت آتے ہوئے مسلح افراد کی جانب سےمجھے یرغمال بنا کر ایک کمرہ میں بند کردیا گیا اور وہاں پر مجھے 5سے 6 گھنٹے تک بند کئے رکھا، تحریک طالبان کے امیر عبدالحمید کے ساتھ مذکرات کے بعداغواء کاروں کی جانب سے مطالبات پیش کئے گئے جن میں گلگت بلتستان کی جیلوں میں قید 8 ملزمان کی رہائی،2 لاپتہ افراد کی بازیابی اور گلگت بلتستا ن میں اسلامی نظام کے نفاذ شامل ہے، دیا مر کے علما ءاور عمائدین کے سامنے مذاکرات کے بعد انہیں اور سیاحوں کو رہا کردیا گیا نمائندہ جنگ سے ٹیلیفون پرگفتگو میں گلگت بلتستان کے سینئر وزیر کرنل(ر) عبید اللہ بیگ نے کہا کہ میرے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو اغواء نہیں کہا جاسکتا ،یرغمال کیا جانا کہہ سکتے ہیں،جن لوگوں نے مجھے یرغمال بنایا تھا وہ میرے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آئے ،انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ ہے اور گلگت بلتستان میں اسلامی نظام لاگو ہے،گلگت میں خواتین اسپورٹس گالا پر احتجاج کے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی جانب سے اسے خواتین میلہ میں تبدیل کردیا گیا تھا۔اغواء کاروں کی جانب سے اسلحہ کی نمائش سے متعلق سوال پر عبید اللہ بیگ نے بتایا کہ اسلحہ دیا مر کے کلچر کا حصہ ہے اسے غلط نہیں کہہ سکتے،ان کے مذاکرات آگے بڑھادئے ہیں تمام معاملات مذاکرات کےذریعہ ہی حل ہونے چاہئیں تاکہ گلگت بلتستان کی ترقی ممکن ہوسکے۔