• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

896724 بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائیں جا رہے ہیں، ڈپٹی کمشنر پشاور

پشاور ( جنگ نیوز )ڈپٹی کمشنرپشاور شفیع اللہ خان کی زیر صدارت ٹائیفائیڈ مہم کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر محمد ادریس، ای پی آئی کوائرڈینیٹر ڈاکٹر محمد عارف، این سٹاپ آفیسر ڈاکٹر انور جمال، ڈپٹی ڈسٹرکٹ پولیو آفیسر ڈاکٹر نوید خورشید، ڈپٹی ڈسٹرکٹ پولیو آفیسر ڈاکٹر سیف سمیت محکمہ صحت، ڈبلیو ایچ او اور دیگر محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں جاری ٹائیفائیڈ مہم کے حوالے سے تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ پشاورکے مختلف سکولوں اور دیگر مقامات پر بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے گئے۔ڈپٹی کمشنر پشاور نے مہم کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹائیفائیڈ مہم پندرہ اکتوبر تک جاری رہے گی ٹائیفائیڈ ایک خطرناک بیماری ہے جو کہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری گندے پانی اورخوراک میں موجود ایک بیکٹیریا کے ذریعے بچوں کے جسم میں داخل ہوتی ہے اوران کی آنتوں پہ اثر انداز ہوتی ہے۔ اس بیماری کی تشویشناک صورت میں آنتوں میں سوراخ ہو جاتے ہیں جس سے موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ بیکٹیریا ہمارے ماحول میں انتہائی کثرت سے پایا جاتا ہے۔پچھلے پانچ سالوں میں اس بیکٹیریا نے ایسی خطرناک صورت اختیار کر لی ہے کہ جس کی وجہ سے عام دوائیا ں، جن کو ہم عرف عام میں انٹی بائیوٹکس کہتے ہیں، اس بیکٹیریا کے خاتمے میں ناکام ہوچکی ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس جتنی بھی اینٹی بائیو ٹیکس ہیں ان میں سے صرف دو دوائیاں ایسی ہیں جو اس طاقتور بیکٹیریا کو مار سکتی ہیں مگر یہ دونوں دوائیاں انتہائی مہنگی ہیں۔ ٹائیفائیڈ بخار کم از کم پانچ سے سات دن چلتا ہے۔ اس کی شرح بچوں میں خاص طور پر 9 مہینے سے 15 سال تک کے بچوں میں بہت زیادہ ہے۔ ہمارے ملک میں ہر سال لاکھوں بچے ٹائیفائیڈ کا شکار ہوتے ہیں۔بارہ روزہ مہم کے دوران پشاور کے 52 شہری یونین کونسلوں میں 9 ماہ سے 15 سال تک کے 896724 بچوں کو ٹائفائیڈ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائیں جا رہے ہیں۔ اس مہم کیلئے 633 آؤٹ ریچ ٹیمیں، 82 فکسڈ ٹیم اور 30 موبائیل ٹیم کو تشکیل دیا گیا ہے اور اس مہم کی نگرانی 144 فرسٹ لیول سپروایئزر اور 51 میڈیکل آفیسر کر رہے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے اہلکار بھی اس مہم کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کررہے ہیں۔ ٹائیفائیڈ ایک خطرناک بیماری ہے، جس کے لیے پہلے حفاظتی ٹیکے موجود نہیں تھے۔ اب ایک موثر حفاظتی ٹیکہ دستیاب ہے۔ جن بچوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی ان میں ٹائیفائیڈ بیماری ہونے کی شرع 90 سے 95 فیصد کم ہو نے کے امکانات ہیں۔اس طرح یہ بچے ایک صحت مند زندگی گزار سکیں گے۔اس ویکسین کے کوئی مضر اثرات نہیں ہیں۔ ٹیکہ کی وجہ سے معمولی درد یا بخار ہو سکتا ہے۔ جو ھر گز پریشان کن بات نہیں - بخار کی صورت میں پینا ڈول اور درد کی صورت میں برف کا ٹکڑا کپڑے میں باندھ کر ٹیکے والی جگہ پر لگائیں اس سے درد کم ہو سکتا ہےڈپٹی کمشنر پشاور شفیع اللہ خان نے والدین سے اپیل کی ہے کہ انھوں نے سب سے پہلے اپنے بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے ٹیکے لگوا کا مہم کا آغاز کیا ہے اس لیے والدین اپنے بچوں کو مہم کے دوران ٹایئفائیڈ سے بچاؤ کا ٹیکہ ضرور لگوائیں اور محکمہ صحت کی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ پشاور سے ٹائیفائیڈ کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔
پشاور سے مزید