• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

منی لانڈرنگ، شہباز، حمزہ بری، اسپیشل سینٹرل کورٹ نے 16 ارب کے کیس میں بریت کی درخواستیں منظور کرلیں، ن لیگ کا جشن

لاہور (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) لاہور کی خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے بنائے گئے 16ارب کے منی لانڈرنگ مقدمے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور انکے صاحبزدارے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں، نومبر 2020ء میںایف آئی اے نے شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا

 دوران سماعت وکیل صفائی نے دلائل دیتے عدالت کو بتایا کہبے نامی اکاؤنٹس کورمضان شوگر مل کے ملازمین آپریٹ کرتے تھے، ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پریہ کیس بنایا گیا تھا،161گواہان کے بیانات میں سے کسی نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کا ذکر نہیں کیا، جبکہ وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ گلزار احمد کی وفات کے بعد اسکے اکاؤنٹ آپریٹ ہونے اور ٹرانزیکشنز کئے جانے کا ریکارڈ میں کوئی ثبوت نہیں ہے

بریت کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے جشن منانا شروع کردیا اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے، وزیر اعظم شہباز شریف نے عدالت سے اپنی بریت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حق ذات نے پھر فضل فرمایا ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ آج حق، سچ اور دیانتداری کی عظیم کامیابی ہوئی ہے اوراللہ تعالیٰ کے فضل سے آج ہم ایک مرتبہ پھر سرخرو ہوئے ہیں، جبکہ پارٹی رہنمائوںنے کا کہنا ہے فیصلہ ن لیگ کی فتح ہے اس طرح کے جعلی مقدمات کی حقیقت کسی دن تو سامنے آنا تھی۔

تفصیلات کے مطابق اسپیشل سنٹرل کورٹ لاہور نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کوایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں بری کر دیا۔

 دوران سماعت وکیل ایف آئی اے فاروق باجوہ نے کہاملزم مسرور انور صدر مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹ آپریٹ کرتا رہا،عدالت نے سوال کیا اس کا ثبوت یا ریکارڈ ہے؟ وکیل ایف آئی اے نے جواب دیا نہیں،نومبر2020میں ایف آئی اے نے شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس میں سلمان شہباز برطانیہ میں مفرور ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی اسپیشل سنٹرل کورٹ لاہورمیں سماعت ہوئی جہاں وزیراعظم پیش نہیں ہوئے، انکی قانونی ٹیم نے ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست جمع کرائی، وزیراعظم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر مؤقف اپنایا گیا کہ وہ سرکاری مصروفیات کے باعث آج عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے

 عدالت وزیراعظم کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرے، حمزہ شہباز بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، انکے وکلا نے انکی حاضری سے معافی کی درخواست دائر کی، درخواست اسپیشل سنٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان کے روبرو دائر کی گئی۔

 شہباز شریف اور حمزہ کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسپیشل سنٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے درخواست پر سماعت کی۔ وکیل امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ عدالت میں تحریری دلائل بھی جمع کرا دئیے ہیں، ایف آئی اے کے کسی بھی گواہ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا، تفتیشی افسر نے گواہان کے بیان توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی

ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر کیس بنایا، شہباز شریف اور حمزہ شہبازکے اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں آئی، قانون کے مطابق پراسکیوشن کو اپنا کیس ثابت کرنا ہے، رشوت کے الزام میں پراسکیوشن کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، اپنے کیریئر میں ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں پراسکیوشن بغیر ثبوت کے چل رہا ہے۔ ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ ملزم مسرور انور شہباز شریف کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کرتا رہا ہے۔ امجد پرویز نے کہا کہ یہ بات حقائق کے برعکس ہے

مسرور نے کبھی شہباز شریف کا اکاؤنٹ آپریٹ نہیں کیا۔فاروق باجوہ نے کہا کہ جتنے بھی بے نامی اکاؤنٹس ہیں انہیں رمضان شوگر مل کے ملازمین آپریٹ کرتے تھے، اس پر امجد پرویز کا کہنا تھا کہ اس کیس بھی جتنا بھی ریکارڈ ہے وہ گزشتہ دور حکومت میں مرتب کیا گیا۔

اہم خبریں سے مزید