• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کے پاس مضبوط ترین وزیراعظم کے اختیارات تھے، احسن اقبال

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس مضبوط ترین وزیراعظم کے اختیارات تھے، وزیر محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں کوئی حکومت اچھا کام کرلے تو اس پر باقی جماعتوں میں صف ماتم بچھ جاتی ہے،وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کررہے تھے، پروگرام میں نمائندہ جیو نیوز سوات محبوب علی نے بھی گفتگو کی۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے مزید کہا کہ عمران خان کے پاس چار سالہ اقتدار میں مضبوط ترین وزیراعظم کے اختیارات تھے، عمران خان اتنے طاقتور وزیراعظم تھے جس کے آگے سپریم کورٹ بھی بے بس تھی، عمران خان کے سوا کسی وزیراعظم نے عدالتی فیصلوں کو پیروں کے نیچے نہیں روندا، عمران خان نے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سات ماہ تک عمل نہیں کیا، عمران خان نے سپریم کورٹ کو زچ کرتے ہوئے بلدیاتی ادارے معطل رکھے لیکن انہیں کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کرسکا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان نے شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کیخلاف منی لانڈرنگ کے شواہد ایف آئی اے میں پیش کئے تھے، شہباز شریف اور حمزہ کے خلاف عمران خان نے یہی پلندا این سی اے میں بھی جمع کرایا تھا، این سی اے نے یہ سارا پلندا ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا، عمران خان نے پاکستان کے نظام عدل کو مفلوج کر کے رکھا ہوا تھا اسی لیے ہمیں انصاف نہیں مل رہا تھا، عمران خان سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کرتے تھے تو ماتحت عدالت کیسے کوئی آزادانہ فیصلہ کرسکتی تھی۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے عدالتی نظام کو مفلوج کر کے کردار ادا کرنے سے روکا، عدالتی نظام سے عمران خان کا دباؤ ہٹنے کے بعد ہمارے خلاف سارے مقدمے میرٹ پر خارج ہورہے ہیں، میرا ریفرنس نئے این آر او کے آرڈیننس پر نہیں پرانے نیب قانون کے مطابق خارج ہوا، مریم نواز اور شہباز شریف بھی کی بریت بھی نیب آرڈیننس کے تحت نہیں میرٹ پر ہوئی ہے، ہماری حکومت کا عدالتوں پر کوئی دباؤ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جھوٹے مقدمے بنائے ہمیں بری ہونا تھا، عمران خان کیخلاف بننے والے مقدمے ٹھوس حقیقت اور حقائق پر مبنی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے آج تک فائنانشل ٹائمز کو کوئی لیگل نوٹس نہیں بھیجا، عمران خان جانتے ہیں مقدمہ کیا تو انہیں لینے کے دینے پڑجائیں گے، فارن فنڈنگ کیس میں چندوں کو سیاست کیلئے استعمال کرنے کے ناقابل تردید اور شرمناک شواہد ملے ہیں۔ وزیرمحنت سندھ سعید غنی نے مزید کہا کہ میں کراچی والا ہونے کے دعویداروں سے زیادہ کراچی والا ہوں،میں اس خاندان سے ہوں جو صدیوں سے کراچی میں آباد ہے، کراچی میں خرابی ، دہشت گردی یا نقصان سے جتنی تکلیف کسی او ر کو پہنچتی ہے مجھے اس سے زیادہ احساس ہوتا ہے، مسائل کا ادراک کئے بغیر ہم کراچی کے مسائل حل نہیں کرسکتے، حکومت ترقیاتی کام سرکار یعنی عوام کے پیسوں سے ہی کرتی ہے، ہم اپنے شہر کا خیال نہیں کریں گے تو چیزیں خراب ہوں گی، کراچی میں کوئی حکومت اچھا کام کرلے تو اس پر باقی جماعتوں میں صف ماتم بچھ جاتی ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ میں اس تاثر پر معذرت کرلیتا ہوں کہ کراچی کے شہری ذمہ دارہیں، سندھ حکومت نے شہر کی صفائی کیلئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنایا، شہری اگر طے کرلیں کہ ہمیں شہر صاف نہیں رکھنا تو دنیا کی کوئی طاقت شہر صاف نہیں رکھ سکتی، کراچی کی ڈائنامکس دنیا کے کسی بھی شہر سے مختلف ہیں، دنیا میں کہیں بوریاں ڈال کر گٹرلائنیں بند نہیں کی جاتیں، کراچی کے لوگ ہی کچرا مین روڈ پر پھینکتے ہیں، کچھ لوگ کسی کے کہنے پر یانادانی میں ایسا کرلیتے ہوں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں اپنی سیاسی جماعت کے کہنے پر کوئی ایسا کام کروں جس سے شہریوں کو تکلیف ہو تو میں کراچی کا ہی ہوں، کراچی میں اسٹریٹ لائٹس ہمارے بچے ہی توڑتے ہیں انہیں سمجھانا ہماری ذمہ داری ہے، ہر شہر میں رہنے والے لوگوں کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں، جرائم کم کرنا شہریوں کے ہاتھ میں نہیں ہے، جرائم کنٹرول کرنا حکومت اور پولیس کی ذمہ داری ہے، آج بھی پورے ملک سے لوگ کراچی میں رہنے آتے ہیں، کراچی رہنے کیلئے اتنا ہی بدترین شہر ہوتا تو لوگ یہاں نہیں آتے، کراچی آنے والے لوگ بتاتے ہیں کہ جیسا سنا تھا کراچی ویسا نہیں ہے۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، صورتحال میں کچھ بہتری آئی ہے مزید بہتری کی گنجائش ہے، شہریوں کو الزام نہیں دے رہا لیکن ہم میں سے کچھ لوگ ہی ایسا کرتے ہیں، ہمیں انہیں شعور دینا چاہئے کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے شہریوں کو تکلیف پہنچے۔ نمائندہ جیو نیوز سوات محبوب علی نے کہا کہ باوثوق اطلاعات کے مطابق ٹی ٹی پی کے لوگ یہاں واپس آگئے ہیں، ٹی ٹی پی کے لوگوں کا کہنا ہے ہم معاہدے کے تحت سوات واپس آئے ہیں، سوات کے پہاڑی علاقو ں اور تحصیل مٹہ میں ٹی ٹی پی کے 300سے 400لوگ موجود ہیں، پولیس کا موقف ہے کہ سوات کے پہاڑی سلسلوں کے گرد گھیرا ڈال دیا ہے لیکن کارروائی کی کوئی ہدایت نہیں ملی ہے، صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ سوات میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی ذمہ دارمرکزی حکومت ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزراء پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے سوات نہیں آئے ہیں، حالات خراب ہونے کے بعد سے سوات کی ہر تحصیل میں ہفتے میں ایک مظاہرہ ضرور ہوتا ہے، مینگورہ کے مظاہرے میں تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ موجود تھے، سوات کے مقامی لوگ کسی صورت بدامنی اور حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، لوگوں کا کہنا ہے کہ ہمیں تحفظ دینا ریاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، لوگ کہتے ہیں تحفظ نہیں دیا گیا تو خود اپنا تحفظ کریں گے۔پروگرام کے آغاز میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان لانگ مارچ اور ضمنی انتخابات کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں، وہ بھرپور عوامی مہم چلارہے ہیں ، لوگوں سے اپنا ساتھ دینے کا حلف لے رہے ہیں، اپنے حوالے سے مختلف خدشات کا اظہار کررہے ہیں، اپنے کارکنوں کی پہلے سے ذہن سازی کررہے ہیں کہ اگر ان کی کوئی گندی ویڈیو آتی ہے تو وہ جعلی ہوگی اس پر اعتبار نہ کریں، ایک طرف ایف آئی اے عمران خان کیخلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کررہی ہے اور مقدمہ درج کرلیا ہے، دوسری طرف حمزہ شہباز اور شہباز شریف ایف آئی اے کے مقدمہ سے بری ہوگئے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اقتدار میں تھے تو فوج کے کردار کی تعریف کرتے تھے، اقتدار سے نکلنے کے بعد بھی بتایا کہ کس طرح انہوں نے ایجنسیوں کے ذریعہ حکومت چلائی، کس طرح اتحادیوں کو ایجنسیوں سے فون کرواکے پارلیمنٹ میں لایا جاتا تھا، اب وہی عمران خان بار بار ایجنسیوں کے کردار پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں شہباز شریف اور سلیمان شہباز کیخلاف برطانیہ میں بھی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرائی تھیں لیکن وہاں بھی انہیں کوئی کامیابی نہیں مل سکی تھی، تحقیقات کے دوران پاکستانی حکام براہ راست برطانوی حکام سے رابطے میں رہے اور انہیں معلومات فراہم کرتے رہے، شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے اکاؤنٹس فریز کرادیئے گئے پھر دونوں کو کلین چٹ مل گئی، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو سال تحقیقات کے بعد برطانوی عدالت میں بتایا کہ انہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے ثابت ہوسکے کہ شہباز شریف اور سلیمان شہباز نے منی لانڈرنگ کی ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سندھ کے وزیرمحنت سعید غنی کا بیان موضوع بحث بنا ہوا ہے، سعید غنی کاکہنا ہے کہ کراچی واحد شہر ہے جس کے رہنے والے اپنے مسائل سوگنا بڑھا کر بتاتے ہیں، کراچی والے سیوریج کی لائنیں خود بند کرتے ہیں، پانی کی لائنیں خود توڑتے ہیں، سڑکیں بھی خود توڑدیتے ہیں، کراچی والوں کے بچے اسٹریٹ لائٹس خود توڑتے ہیں، اس سے پہلے کراچی پولیس چیف نے بھی کہا تھا کہ کراچی والے اپنے دشمن خود ہیں، تاجر واویلا کرتے ہیں سنسنی پھیلاتے ہیں پھر کہتے ہیں سرمایہ کاری نہیں ہوتی۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پچھلے ڈیڑھ ماہ سے خبریں سامنے آرہی ہیں کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے سوات، مالاکنڈ اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں میں عسکریت پسند واپس آگئے ہیں، اس کے بعد خیبرپختونخوا کے کچھ علاقوں میں دہشت گردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، پیر کو سوات میں اسکول وین پر فائرنگ کی گئی جس میں ڈرائیور جاں بحق اور دو بچے زخمی ہوگئے، اس واقعہ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ، اسکول کے بچوں اورعوام کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے سوات اور مینگورہ میں احتجاج کیا گیا، ہزاروں کی تعداد میں عوام نے جمع ہو کر دہشت گردوں کی کارروائیوں کیخلاف احتجاج کیا۔
اہم خبریں سے مزید