اسلام آباد (انصار عباسی) سابق وزیراعظم اور نون لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کی خاطر 2020ء کے اوائل میں منظور کیے جانے والے قانون پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی طرح کے ابہام سے بچنے کیلئے مطلوبہ تبدیلی نومبر 2022ء میں فوجی تقرریوں کے بعد کی جانا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع روایات سے ہٹ کر کیا جانے والا ایک اقدام ہے اور قانوناً یہ معمول کا حصہ نہیں ہونا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2020ء میں کی جانے والی اس قانون سازی کا مطالبہ دفاعی اسٹیبلشمنٹ نے کیا تھا اور نہ ہی یہ پارلیمنٹ کا اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کی مداخلت تھی جس کا نتیجہ دفاعی فورسز پر لاگو ہونے والے قانون میں ترامیم کی صورت میں سامنے آیا۔ دی نیوز نے ہفتے کو خبر دی تھی کہ حکومت میں اندرونی حلقوں میں ان ترامیم کو ختم کرنے کے حوالے سے بحث و مباحثہ ہو رہا ہے جن سے وزیراعظم کو سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار حاصل ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں کہا تھا کہ 2020ء کی ترامیم کو ختم کرنے کیلئے کوئی قانون سازی نہیں کی جا رہی۔ باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ گزشتہ جمعہ کو وفاقی وزیر نے ایک اہم اسٹیک ہولڈر کے ساتھ قانون میں ضروری تبدیلی کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ حکومت کے چند لوگوں میں یہ ابتدائی بات چیت ہو رہی ہے۔ امکان ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں اس معاملے پر وسیع تر حلقے میں بحث و مباحثہ ہوگا۔ نئی ترامیم کیلئے ممکنہ وقت نومبر 2022ء کے بعد ہو سکتا ہے۔ 2020ء میں کی جانے والی ترامیم کے تحت جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین اور سروسز چیفس کے تقرر کا اختیار وزیراعظم کا ہے اور چیفس اور چیئرمین کی تقرری، دوبارہ تقرری یا ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے ان کے اختیار کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ 26؍ نومبر 2019ء کو سپریم کورٹ نے آرمی چیف کو عہدے میں توسیع اور دوبارہ تقرر کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ایک تاریخی فیصلہ سنایا تھا۔ سماعت تین دن تک جاری رہی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانون میں خلاء پایا جاتا ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس خلاء کو دور کرنے کی خاطر قانون سازی کیلئے 6؍ ماہ کا وقت دیا۔ اس فیصلے کے بعد پارلیمنٹ نے متعلقہ قوانین میں ترمیم کی جس کے نتیجے میں پہلی مرتبہ چیف ایگزیکٹو کو قانون کے ذریعے فور اسٹار جرنیلوں کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ملا۔ ان ترامیم کے بعد، مریم نواز سے جب میڈیا نے رائے طلب کی تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس گناہ میں کوئی کردار نہیں۔