• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیجنڈ آف مولا جٹ، شاندار اسکرپٹ، جاندار اداکاری، رومانیت، لاکھوں دیوانے

لاہور (صابر شاہ) پاکستان کی مہنگی ترین فلم ’’لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ اپنے شاندار اسکرپٹ، رومانوی کہانی، زبردست ساؤنڈ ٹریک اور پرکشش اداکاروں کی وجہ سے ملکی و غیر ملکی ناظرین کے دلوں پر چھا گئی ہے۔

فلم میں اداکاری، ہدایت کاری، منظر نگاری یعنی پوری پروڈکشن کی وجہ سے ایک بھرپور کہانی نے جنم لیا ہے۔

فلم کے پیچھے کام کرنےو الے افراد نے تمام تر وسائل اور ذرائع استعمال کرتے ہوئے ایک بہترین فلم کو جنم دیا ہے جو سب کے ذہنوں میں گھر کر گئی ہے۔

 واضح طور پر نظر آتا ہے کہ یہ پاکستان کی فلم انڈسٹری (لولی ووڈ) میں طویل عرصہ تک یاد رکھی جانے والی فلم بننے کو تیار ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فلم نے ماند پڑتی پاکستانی فلم انڈسٹری میں ایک جان ڈال دی ہے۔

مختلف اداکاروں اور ان کے ٹیلنٹ پر مشتمل اس فلم کی وجہ سے ایک متحرک اور متحد کہانی سامنے آئی ہے جس میں سب نے مل کر اہم کردار ادا کیا ہے۔

بہترین اسکرین پلے کی وجہ سے ہی سینیمیٹو گرافرز نے اپنا ہنر دکھایا اور انہیں معلوم ہوا کہ انہیں کون سا منظر کیسے پیش کرنا ہے اور انہوں نے ڈائریکٹر کو مشورہ دیا کہ کس طرح ہدایت کاری کرنا ہے۔ اس پروڈکشن میں اہم کردار ادا کرنے والے افراد کے درمیان شاندار ہم آہنگی کی وجہ سے یہ بہترین فلم سامنے آ سکی۔

 فلم میں استعمال کیے جانے والے پہناوے (کاسٹیوم) شاندار رہے جبکہ صوتی اثرات میں بھی ماہرین کی شاندار مہارت دیکھی گئی جنہوں نے پس پردہ رہتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ فلم 1979ء میں بننے والی کلاسک فلم ’’مولا جٹ‘‘ کا ری میک ہے۔

جیو ٹی وی کے مطابق، یہ کہانی پنجاب میں دشمنی کے ایک واقعے کے حوالے سے مشہور کہانی کا جدید ورژن ہے جس میں ایک مولا جٹ نامی ایک مقامی ہیرو ظالم گینگ لیڈر نوری نت کیخلاف بر سر پیکار ہوتا ہے۔ جیو فلمز، انسائیکلو میڈیا اور لاشاری فلمز کے بینر تلے بننے والی اس فلم نے پانچ ملکوں میں صرف تین دن میں 190؍ ملین کمائے ہیں۔

جیو ٹی وی کے مطابق، تمام ٹکٹس ابتدائی ہفتے میں ہی فروخت ہوگئے جبکہ ملک بھر کے سینماؤں میں ہاؤس فل رہا۔ 700؍ ملین روپے کے بجٹ سے تیار ہونے والی یہ فلم عالمی سطح پر 100؍ سے زائد سینما گھروں میں دکھائی جائے گی۔

ایک موقر بھارتی ویب سائٹ کے مطابق، 19؍ اکتوبر تک فلم نے صرف سات دن میں 500؍ ملین روپے جمع کر لیے ہیں۔ کئی اوور سیز پاکستانیز نے ٹکٹوں کی عدم دستیابی کی شکایت کی کیونکہ ہاؤس فل رہے۔ جرمنی میں ایک فلم شائق کا کہنا تھا کہ فلم دیکھنے کیلئے انہیں لمبی قطار میں ٹکٹ کیلئے انتظار کرنا پڑا۔

سینیما جانے والے عوام کی اکثریت کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسی شاندار فلم پہلے نہیں دیکھی۔ بلال لاشاری کی ہدایت میں بننے والی اس بلاک بسٹر فلم میں فواد خان، ماہرہ خان، حمزہ علی عباسی، حمیمہ ملک، مرزا گوہر رشید، فارس شفیع، شفقت چیمہ اور علی عظمت نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

 فلم میں وی ایف ایکس کے ذریعے ویژوئل افیکٹس شامل کرکے اس کی کشش میں چار چاند لگا دیے ہیں۔

فلم پروڈیوسرز نے اداکاروں کی تربیت کیلئے بین الاقوامی اسٹنٹ ماہرین کی خدمات بھی حاصل کیں۔ اگر بلال لاشاری نے اس فلم میں شاندار ہدایت کاری کے فرائض انجام دیے ہیں تو ڈائیلاگز کیلئے ناصر ادیب کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

برطانوی اخبار گارجین کا کہنا ہے کہ گیم آف تھرونز کے مقابلے میں اگر آپ گلیڈی ایٹر دیکھیں تو آپ کو پرانے دور کی ایکشن فلم یاد آ جائے گی۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں 1979ء میں بننے والی فلم کے ری میک کی حیثیت سے لیجنڈ آف مولا جٹ ملک کی سب سے مہنگی ترین فلم ہے۔

 مقامی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کیلئے لکھنے والے رافع محمود اور ذیشان احمد نے فلم کو پانچ میں سے چار نمبر دیے ہیں۔

 ان کا کہنا ہے کہ فلم میں صرف کردار وہی ہیں جبکہ کہانی سے چھوٹے چھوٹے حصے لیے گئے ہیں لیکن اس میں کی جانے والی منظر نگاری اور جنوبی انڈین سیمینا میں پیش کیے جانے والے انداز کو جدید انداز میں ملا کر پیش کیا گیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید