اسلام آباد(مہتاب حیدر)زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی جو اب 7.5 ارب ڈالر کو پہنچ گئے ہیں ، پاکستان کو سعودی عرب اور چین جیسے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے بھی فوری طور پر مالی مدد کی ضرورت ہے تاکہ ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے بچا جاسکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت اپنی ٹیم کے ہمراہ اس وقت سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ 3 ارب ڈالر کے ذخائر کے رول اوور، اضافی مالی معاونت اور موخر ادائیگی پر تیل کی سہولت جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ گوادر پورٹ پر پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے 10سے 12ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کے حوالے سے اعلیٰ حکام سے بات چیت کریں گے۔
وفد سعودی امداد کو رواں مالی سال کے دوران بجٹ سپورٹ کے استعمال کیلئے اجازت کی بھی بات کریگا۔
پاکستانی وفد سعودی ترقیاتی فنڈ (ایس ڈی ایف) سے بھی ملاقات کرے گاکیونکہ اس کا وفدگوادرمیں ریفائنری کی تعمیر کیلئے مستقبل کی سرمایہ کاری کو حتمی شکل دینے کے لیے اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا۔
چین پر 23ارب ڈالر کا دوطرفہ قرض واجب الادا ہے جس میں سے پاکستان 6.3ارب ڈالر کے سیف ڈپازٹس اور کمرشل قرضوں کے رول اوور کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کے لیے بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی معاونت کی درخواست کرے گا۔
وزیر اعظم چین سے اضافی رقم طلب کرنےکے ساتھ ساتھ صنعتی ، زرعی اور دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے سی پیک کے دوسرے مرحلے کےآغاز پر بھی بات کریں گے۔
پاکستان کو رواں مالی سال میں بیرونی فنانسنگ کی مد میں 32 سے 34 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔