• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھبرانا نہیں ’’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘‘ شیری رحمان، قومی اسمبلی سے پیغام

اسلام آباد(فاروق اقدس) قومی اسمبلی میں پیر کو ہونے والے اجلاس میں کارروائی کا آغاز جو پاکستان پیپلز پارٹی کے دو نومنتخب ارکان اسمبلی ملتان سے سید علی موسیٰ گیلانی اور کراچی سے عبدالحکیم بلوچ کے حلف اٹھانے کے بعد تقاریر پر مشتمل تھا ایوان میں موجود پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت کم وبیش تمام ارکان نے انہیں مبارکباد، ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے جھوٹ اور منفی طرز سیاست پر کڑی تنقید اور صحافی ارشد شریف کی بیرون ملک قتل کے حوالے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے تحریک انصاف اور اس کی قیادت پر شدید تنقید کی اور متعدد ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عمران خان کے خلاف اب عدالتی کارروائی کے بعد ’’عملی اقدامات‘‘ کا آغاز ہونا چاہئے۔ شیری رحمان اس حوالے سے خلاف معمول برہمی کی حد تک پی ٹی آئی کی قیادت سے نالاں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں لوگ تباہ حال ہیں اور عمران خان لوگوں کولانگ مارچ میں ’’انجوائے‘‘ کرنے کی ترغیب دیکر اسلام آباد میں سرکس کی دعوت دے رہا ہے۔ وہ کیا سمجھتا ہے کہ حکومت اس کو اس بات کی اجازت دے گی؟ اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو آئیں اتنے عرصے سے تاریخیں کیوں دے رہے ہیں۔ خفیہ ملاقاتوں میں ترلے، منتیں اور خوشامد کرتے ہیں اور سامنے آکر کچھ اور دعوے کرتے ہیں ابھی تو فارن فنڈنگ کا کیس بھی آنا ہے اس موقعہ پر انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب گھبرانا نہیں ہے، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی جو قومی اسمبلی کے اسی ایوان میں وزیراعظم اور سپیکر کی حیثیت سے بیٹھتے تھے سپیکر بکس میں دیگر مہمانوں کے ساتھ اپنے صاحبزادے کو حلف اٹھاتے اور تقریر کرتے دیکھ رہے تھے جو اپنی تقریر میں کہہ رہے تھے کہ میں جھوٹ کو شکست دیکر اس ایوان میں آیا ہوں اور اب ملتان اور کراچی سے جھوٹ کی سیاست کے خاتمے کا آغاز ہوگا۔ حلف برداری کے موقعہ پر گیلریوں میں موجود پیپلز پارٹی کے ارکان نے جیو بھٹو کے نعرے لگانا شروع کر دیئے جبکہ ایوان میں ارکان نے ڈیسک بھی بجائے قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے جس کا نوٹس لے لیا اور تنبیہ کی کہ ایوان میں ڈیکورم کا خیال رکھا جائے اور گیلریوں سے نعرے نہ لگائے جائیں۔ دونوں منتخب ارکان نے اپنی تقریر میں وزیراعظم شہباز شریف اور پی ڈی ایم کی جماعتوں کے قائدین کیلئے تشکر کے جذبات کا بھی اظہار کیا اور اور اپنی کامیابی ، اجتماعی حمایت اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ قرار دیا۔ ایوان میں جماعت اسلامی کے واحد رکن مولانا چترالی نے سپیکر کی توجہ حاصل کرتے ہوئے کہا کہ ۔ گزشتہ ہفتے اس ایوان میں آپ نے یقین دھانی کرائی تھی کہ سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی اجازت کے بغیر کسی رکن پارلیمنٹ کو پولیس گرفتار نہیں کرے گی لیکن گزشتہ روز پولیس نے پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی صالح محمدجس کا استعفیٰ آپ نے منظور نہیں کیا پولیس نے انتہائی تحقیر آمیز طریقے سے گرفتار کیا اور تھانے لیجا کر اس کے گلے میں اس کی شناختی عبارت ڈال کر اس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کی ۔ کسی رکن اسمبلی کی یہ تحقیر ناقابل برداشت ہے جس پر قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ رکن پارلیمنٹ موجودہ یا سابق اس کے ساتھ ایسا طرزعمل انتہائی نامناسب ہے ہم ایک عام شہری کی بھی پولیس کے ہاتھوں کی اس تذلیل کے جس میں نہیں۔ سپیکر نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس معاملے کو خود دیکھیں گے۔
ملک بھر سے سے مزید