لاہور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ٹی وی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعہ کے روز لاہور کے لبرٹی چوک سے لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارچ کی قیادت میں خود کرونگا، یہ حقیقی آزادی مارچ ہے اسکا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، لاہور کے لبرٹی چوک سے عوام کے جم غفیر کے ہمراہ براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچوں گا،یہ تاریخ کا سب سے بڑا اور پر امن لانگ مارچ ہوگا، یہ جہاد فیصلہ کریگا چوروں کی غلامی کرنی ہے یا نہیں، خدشہ ہے کہ یہ لوگ لانگ مارچ میں گڑبڑ کراسکتے ہیں،اسلام آباد میں کسی سے لڑائی نہیں کرنے جارہے،کوئی قانون نہیں توڑینگے اور نہ ہی ہمیں ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے جہاں جا کر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہیں جائینگے، سیاسی جماعتیں مذاکرات کے ذریعے مسئلے حل کرتی ہیں، دروازے ہمیشہ بیک ڈور چینل پر کھلتے ہیں، یقین ہوگیا ہے کہ یہ الیکشن نہیں کراناچاہتے اسلئے غیر قانونی طور پر مجھے نااہل کرنے کا فیصلہ کیا، پالتو الیکشن کمیشن کے باوجود یہ نہیں جیت سکتے، ن لیگ کو چیلنج کرتا ہوں لاہور میں الیکشن جیت کے دکھائے، حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے ،میں تو گرفتاری کیلئے تیار بیٹھا ہوں،جب تک زندہ ہوں ان لوگوں کیخلاف جہاد کرتا رہوں گا، ارباب اختیار کو کہنا چاہتا ہوں کہ ملک میں شفاف الیکشن کے علاوہ کوئی دوسراراستہ نہیں، ملک کے مستقبل کا فیصلہ عوام کو کرنے دیاجائے۔گزشتہ شام90 شاہراہ ایوان وزیراعلیٰ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ لانگ مارچ کا مقصد کیا ہے؟ مجھے کہا گیا آپ غیرذمہ دار ہیں ملک مشکل وقت میں ہے لیکن آپ احتجاج کررہے ہیں، میں قوم کویاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب پاکستان ملاتھا بینک کرپٹ پاکستان تھا، زرمبادلہ ذخائر گر کرکے 9ارب کے قریب تھے۔ ایکسپورٹ پانچ ملک کی بڑھی ہی نہیں تھی، ہمیں جو پاکستان ملا اس پاکستان کے اندر سب سے بڑا کرائسز یہ تھا کہ گرتے روپے کو روکنے کیلئے پیسا نہیں تھا، لیکن دوست ممالک نے مدد کی، پھر کورونا آگیا، اس سے نکلے دنیا نے تعریف کی، اس سے نکل کر 17سال بعد ملک کی سب سے بہتر معاشی گروتھ تھی، ہماری چار بڑی فصلوں کی سب سے زیادہ پیداوار تھی، ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، بلین ٹری سونامی کی دنیا نے تعریف کی۔ عمران خان نے کہاہماری حکومت میں تین مارچ ہوئے، ہم نے کبھی کسی کو مارچ کرنے سے نہیں روکا۔ہمارے دور میں بلاول بھٹو نے 2مارچ کیے، مولانا فضل الرحمٰن نے ایک مارچ کیے۔ ہم نے تو کسی کو مارچ سے نہیں روکا، تب تو کسی نے پروا نہیں کی کہ پاکستان کتنی مشکل میں ہے۔عمران خان نے کہا ہم نے مارچ پہلے ہی کردینا تھا۔ہم پر 25مئی کو تشدد کیا گیا، اگر اس مارچ کو ختم نہ کرتا تو اگلے دن حالات خراب ہونے تھے، اسلئے اس مارچ کو روک دیا۔عمران خان نے کہاکہ سب سے پہلے ان چوروں کو ہم پر مسلط کیا گیا،پھر ہم نے پرامن احتجاج کیا تو اس پر تشدد کرتے ہیں، مجھ پر مقدمات ، بڑی لیڈرشپ پر مقدمات بنائے گئے۔عمران خان نے کہامیڈیا پر پابندیاں لگائی گئیں، کہیں مثال نہیں ملتی۔عمران خان نے کہا کہ سنا ہے کہ اسلام آباد میں ابھی سے کانپیں ٹانگنا شروع ہوگئی ہیں، سیاسی جماعتیں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں، ہم آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن یقین ہوگیا کہ یہ الیکشن نہیں کرائینگے، اب یہ مجھے غیرقانونی طریقے سے انتخابات نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، پہلے فارن فنڈنگ میں نااہل کرانے کی کوشش کی، اب توشہ خانہ کیس میں نااہل کرنے کی کوشش کی۔گزشتہ انتخابات میں دھاندلی کے باوجود الیکشن نہیں جیتے۔ انہوں نےکہا کہ لانگ مارچ سیاست سے بہت اوپرکی چیز ہے، یہ جہاد ہے، یہ فیصلہ کریگا پاکستان نےکدھر جانا ہے، یہ جہاد فیصلہ کریگا کہ کیا چوروں کی غلامی کرنی ہے یا نہیں، انکے ہینڈلرز سمجھتے ہیں ہم بھیڑ بکریاں ہیں، یہ ہماری حقیقی آزادی کا مارچ ہے، ملتان میں ہمارے ایم پی ایز کو نامعلوم نمبرز سے فون آرہے کہ مارچ میں شرکت نہ کرنا۔ان کا کہنا تھا کہ کیا قوم بھیڑ بکریوں کی طرح بیٹھی رہے، جب تک میں زندہ ہوں میں نے سارے چوروں اور اس نظام کا مقابلہ کرنا ہے،میں ایک سیاسی جماعت ہوں مجھے امریکا کے پیر پکڑ فیصلے نہیں کروانے، میں نے 6 ماہ میں عوام کو باہر نکال کر دکھا دیا ہے، گرفتاری کیلئے میں بڑی دیر سے تیار بیٹھا تھا، میرا بیگ بھی تیار رہتا ہے، اللہ کا حکم ہےکہ اچھائی کے ساتھ اور برائی کیخلاف کھڑے ہو۔