• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بدعنوانی جمہوریت، معاشرے اور قانون کی حکمرانی کیلئے نقصان دہ، سپریم کورٹ

اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ میں نیب قانون میں ترامیم کے ایکٹ مجریہ 2022کے خلاف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ بدعنوانی جمہوریت،معاشرے اور قانون کی حکمرانی کیلئے نقصان دہ ہے،چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منسور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ آئین میں کی گئی حالیہ ترامیم سے بدعنوانی کے خلاف عالمی کنونشن اور اقوام متحدہ کی قرارداد کو متاثر کیا گیا ہے،پاکستان نے کرپشن کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد پر دستخط کیے ہوئے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال اٹھایا کہ نیب قانون کے تحت رعایت کیوں دی گئی ہے ؟ اس کی وضاحت نہیں دی گئی؟کل اگر رشوت لینے کی اجازت دیدی جائے تو کیا اسے کوئی نہیں روک سکتا ہے؟نیب قانون میں حالیہ ترامیم کی رو سے تیسرے فریق کو فائدہ پہنچایا جائے تو یہ جرم ہی نہیں ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا پارلیمنٹ قانون سازی نہ کرے تو اس سے بھی بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں،درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سے لگتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کی روک تھام کیلئے کوئی قانون ہی نہیں ہے،آپ کے دلائل سے ایسے لگتا ہے جیسے پاکستان جنگل بن چکا ہے،فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا بین الاقوامی قرارداد کو بنیاد بنا کر پارلیمنٹ کو قانون سازی سے روکا جا سکتا ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ پاکستان ان تمام عالمی قوانین کا پابند ہے جن کی توثیق کی ہے،ابھی خواجہ حارث کے دلائل جاری تھے کہ عدالت کا وقت ختم ہوجانے کی بناء پر کیس کی مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کردی گئی۔
اسلام آباد سے مزید