کراچی (مانیٹرنگ سیل) چین کے قونصل جنرل ژاؤ شیرین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں مزید چار راہداریوں کو شامل کیا جا رہا ہے، اس پیشرفت کے حوالے سے پاکستان اور چین نے وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے دوران اتفاق کیا تھا، اس منصوبے سے چین اور پاکستان دونوں کو فائدہ ہو گا لیکن اس کا زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا، پاکستانی اس منصوبے کو اپنائیں، اس منصوبے میں انکی حیثیت ڈرائیور کی ہے، جب کہ چین اس سلسلے میں انہیں سہولیات فراہم کر سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں کانگریس میں اپنائی گئی پالیسیوں کے اثرات کے بارے میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چین کے قونصل جنرل نے کہا کہ شہباز شریف کے پہلے دورے کو ’انتہائی تعمیری اور کامیاب‘ قرار دیا جہاں دونوں فریقین نے سی پیک میں 4 نئے کوریڈورز (ڈیجیٹل، صنعت، گرین انرجی اور صحت) کو شامل کرنے پر اتفاق کیا۔ماضی قریب میں سی پیک پر کام کی رفتار سست ہونے کے بارے میں سوالات کے جواب میں سفارت کار نے کہا کہ وہ اس کے لیے چین یا پاکستان میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرائیں گے لیکن وہ پاکستانیوں کو یقین دلا سکتے ہیں کہ اب معاملات تیزی سے آگے بڑھیں گے۔خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کی ’نااہلی‘ کی وجہ سے سی پیک کا پہلا فیز تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو نقصان سے بچانے کیلئے تمام سیاسی جماعتیں آئندہ انتخابات میں اپنے منشور میں سی پیک کی تکمیل کا وعدہ کریں۔