اسلام آباد،کراچی، لاہور (نمائندہ جنگ، اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے ارکان (قومی اسمبلی و سینیٹ ) نے عمران خان پر قاتلانہ حملہ، صحافی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل، سینیٹر اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو اور ملک میں آزادی صحافت پر مبینہ پابندیوں کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئےسپریم کورٹ کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ رجسٹری میں آئینی درخواستیں دائر کردی ہیں ، درخواست شاہ محمود قریشی، عثمان بزدار، شفقت محمود، زیدی اور دیگر اراکین پارلیمان نے دائر کی، عثمان بزدار نے درخواست ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ اعجاز گورائیہ کے پاس جمع کروائی، ڈپٹی رجسٹرار نے درخواست وصول کر کے درخواست کا ڈائری نمبر فراہم کر دیا،درخواست پر 26 ایم این ایز اور ایم پی ایز کے دستخط موجود ہیں ،پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے درخواست میں موقف اختیا ر کیا کہ عمران خان پر وزیر آباد میں جان لیوا حملہ ہوا ہے، اس حوالے سے ملزمان کو نامزد کرکے متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر کے اندراج کیلئے درخواست جمع کروائی گئی لیکن ہماری درخواست پر ایف آر درج نہیں کی گئی جوکہ مدعی کے بنیادی حقوق اور مروجہ قاعدہ ،قانون کی خلاف ورزی ہے،کیا اعلیٰ عہدوں پر فائز عوامی عہدیدار اور فوجی وردی میں ملبوس سینئر افسران قانون سے بالاتر ہیں؟ کیا عام شہریوں اور حکمرانوں کیلئے الگ الگ قوانین ہیں؟، درخواست گزار نے سینٹرا عظم سواتی کی گرفتاری،مبینہ تشدد اور مبینہ سکس ویڈیوکے حوالے سے موقف اپنایا کہ ایک شہری یا عوامی نمائندے کی ویڈیو بنانا اور اسکی اہلیہ کو بھیجنا، انسانی وقار، بنیادی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی اور آئین کے آرٹیکل 14 کی بھی خلاف ورزی ہے، اعظم سواتی کی ویڈیو بننے کے بعد دیگرارکان پارلیمنٹ بھی اپنے اپ کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں،میڈیا کے حوالے سے درخواست میں لکھا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 19کے تحت معلومات تک رسائی عوام کا حق ہے اورصحافی ارشد شریف کے قتل سے آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی کوشش کی گئی ہے ،آزادی صحافت پر قدغن لگانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار نے چیف جسٹس پاکستان،عمر عطاء بندیال سے مذکورہ بالا معاملات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی استدعا کی ہے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ہماری ایف آئی آر کے حق کو تسلیم نہیں کیا جاتا، ایف آئی آر میں عمران خان کے نامزد کردہ افراد کے نام شامل نہ کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔ بہت سے پاکستانی، پارلیمنٹیرینز اور شہری حقائق جاننا چاہتے ہیں، عمران خان پر حملے کے حقائق اور ذمہ داران کو سامنے لانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی اور انکی اہلیہ کی تضحیک کی گئی، درخواست میں اعظم سواتی کے واقعے پر کارروائی کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔