اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ میں ʼʼنیب قانون میں ترامیم کے ایکٹ مجریہ 2022ʼʼکے خلاف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کرپشن ایک بیماری، بدعنوانی کا احتساب آئینی حکمرانی کیلئے لازم ہے،سوال یہ ہے ہم کہاں لائن کھینچیں کہ بنیادی حقوق متاثر ہوئے، کرپشن سے معیشت بھی متاثر ہوتی ہے، اور ریکوڈک سے متعلق یہ صدارتی ریفرنس بہت اہم معاملہ ہے، چیف جسٹس ،عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازلاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزارعمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل کو آگے بڑھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ معاشرے میں کرپشن براہ راست بنیادی حقوق سے جڑی ہوئی بیماری ہے اور اس سے نمٹنے کیلئےسخت قوانین کا ہونا ضروری ہے، کرپشن کے باعث معیشت تباہ ہوجاتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا کہنا درست ہے کرپشن ایک بیماری ہے لیکن عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ ہم کہاں لائن کھینچیں؟ کہ بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں؟ انہوںنے کہا کہ خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال میں ہے،انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ کرپشن سے سختی سے نمٹنا چاہیے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو گا؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت روزانہ کی بنیاد پر بنیادی حقوق سے متصادم معاملات پر فیصلے کرتی ہے۔