اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں ریکوڈک جوائنٹ وینچر کے نئے معاہدہ سے متعلق وفاقی حکومت کے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے ریما رکس دیے ہیں کہ حکومت چاہتی ہے کہ عدالت آئین کی تشریح ان کی مرضی کے مطابق کرے،دوران سماعت عدالتی معاون فروغ نسیم نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت یہ رائے دے سکتی ہے کہ بلوچستان اسمبلی ریکوڈک معاہدے کے بارے میں قانون سازی کرلے،جسٹس منیب ،جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دئے کہ وفاقی حکومت کے معدنیات ایکٹ میں صوبہ بلوچستان ترمیم کیسے کر سکتا ہے؟دوران سماعت بلوچستان حکومت کے وکیل صلاح الدین نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل اپنالیے ، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس اعجاز لاحسن،جسٹس منیب اختر،جسٹس یحیی آفریدی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل پانچ رکنی لاجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تو جسٹس منیب اختر نے سوال اٹھایا کہ وفاقی حکومت کے معدنیات ایکٹ میں صوبہ بلوچستان ترمیم کیسے کر سکتا ہے؟وفاق صوبائی قوانین یا مشینری پر اختیارات استعمال کر سکتا ہے لیکن صوبے نہیں کر سکتے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں عوامی اعتماد کے معاملے سے مت بھاگیں، قانون سازی کریں جبکہ بلوچستان حکومت کے وکیل نے دلائل نمٹاتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک معاہدے کیلئے بلوچستان اسمبلی قانون سازی کر سکتی ہے۔