• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمری آئے نہ آئے آرمی چیف کی تعیناتی ہوجائے گی، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سمری آئے نہ آئے دونوں صورتوں میں آرمی چیف کی تعیناتی ہوجائے گی، روایت ہے کہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے دو تین دن پہلے ہوتا ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا عمل شروع ہوگیا ہے مگر وزیراعظم کو سمری آج بھی موصول نہیں ہوئی ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ اگلے ایک دو دن میں نئے چیف آف آرمی اسٹاف کا نام سامنے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے سازشی بیانیے سے خود ہی پیچھا چھڑا رہے ہیں، امریکا کے بعد اب انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کو بھی کلین چٹ دیدی ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی چیف کی تقرری کیلئے 18 نومبر کی جو بات ہورہی تھی اس کی ایک وجہ تھی، 18 تاریخ کو ایک افسر کی ریٹائرمنٹ ہونی تھی، آرمی چیف کی تقرری کا عمل شروع ہوگیا ایک دو روز میں مکمل ہوجائے گا، میرا خیال ہے کہ 22 یا 23 تاریخ تک سمری آجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سمری آئے نہ آئے دونوں صورتوں میں آرمی چیف کی تعیناتی ہوجائے گی، یہ فرض نہیں کرنا چاہئے کہ وزارت دفاع کی طرف سے سمری نہیں آئے گی، وزیراعظم ہاؤس نے سمری طلب کی ہے وزارت دفاع نے بھجوانی ہے، وزارت دفاع نے سمری بھیجنے کیلئے دو دن کا وقت مانگا ہے سمری کیوں نہیں آئے گی،سمری بھی آئے گی اور اس میں سے ایک نام بھی فائنل ہوگا، سول و عسکری قیادت اس نام پر پوری طرح متفق ہوگی۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ روایت ہے کہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے دو تین دن پہلے ہوتا ہے، آرمی چیف جو نام بھیجیں گے وہی ان کی طرف سے ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف انہی ناموں میں سے کسی ایک کو آرمی چیف تعینات کریں گے، عمران خان کا مارچ اب لانگ مارچ نہیں رہا اب وہ ایک اجتماع کرنا چاہتا ہے، عمران خان کا اجتماع اس معاملہ پر کسی بھی طرح اثر انداز نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عمران خان کی احمقانہ سوچ ہے کہ اس طرح اس معاملہ کو پریشرائز کرسکے گا، عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی پر اثرانداز ہونے کیلئے سب کچھ کر رہا ہے ، عمران خان آخری کوشش کررہا ہے یہ بھی ناکام رہے گی۔ 

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بنیادی ایجنڈا ملک میں افراتفری پھیلانا ہے، بائیس کروڑ عوام کے ملک کو چند ہزار لوگ غیرمستحکم نہیں کرسکتے، عمران خان پچھلے دو ماہ سے فوج کو زچ کرنے کیلئے برا بھلا کہہ رہا ہے، آرمی چیف رہنے والوں نے اس عہدے کی طاقت سے کم از کم تیس سال ملک پر حکومت کی ہے، ادارہ خود کو سیاست سے دور کرے اور آئینی کردار تک محدود کرے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ادارہ اب غیرسیاسی اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، عمران خان ادارے کو بلیک میل کر کے سیاست میں گھسیٹنا چاہتا ہے، امید ہے ادارہ اپنے فیصلے پر قائم رہے گا اسی میں ملک کی بقا ہے۔ 

نواز شریف کا چھٹیاں گزارنے کیلئے یورپ جانے کے سوال پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف پارٹی کی مشاورت کے ساتھ پاکستان واپس آئیں گے، اگلے الیکشن میں نواز شریف ن لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کیلئے دستیاب ہوں گے، نواز شریف کا علاج مکمل ہوجائے گا تو واپس آجائیں گے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا عمل شروع ہوگیا ہے مگر وزیراعظم کو سمری آج بھی موصول نہیں ہوئی ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ اگلے ایک دو دن میں نئے چیف آف آرمی اسٹاف کا نام سامنے آجائے گا۔

پہلے حکومت نے کہا کہ اکتوبر کے آخر میں تعیناتی کا عمل شروع ہوجائے گا، پھر کہا کہ نومبر کے شروع میں اس عمل کا آغاز ہوجائے گا، پھر نومبر میں لندن سے خبر آئی کہ تعیناتی پر نواز شریف سے مشاورت ہوگئی ہے لیکن پھر وزیر دفاع نے کہا کہ ابھی مشاورت نہیں ہوئی اور تعیناتی کا عمل 18نومبر سے شروع ہوگا، 

اینکر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہ نومبر جمعہ کو وزارت دفاع خواجہ آصف نے ہمارے پروگرام میں کہا کہ پیر کو تعیناتی کا عمل شروع ہوجائے گا منگل اور بدھ کو نام بھی سامنے آجائے گا۔بالآخر آج خواجہ آصف نے کہہ دیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس کا خط جی ایچ کیو بھیج دیا ہے، ایک دو دن میں وہاں سے ڈوزیئر آجائے گا اور تعیناتی ہوجائے گی۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ایک انگریزی اخبار میں آنے والی تفصیلات کے مطابق اس وقت سینیارٹی کی بنیاد پر نئے آرمی چیف بننے کیلئے جو چھ لیفٹیننٹ جنرلز مضبوط امیدوار ہیں ان میں سے ایک لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر ہے جو اس وقت سب سے سینئر لیفٹیننٹ جنرل ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان نے حکومت میں آنے کے فوراً بعد لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا تھا۔انہوں نے عمران خان کے ساتھ آٹھ مہینے کام کیا تھا۔

خبر کے مطابق عاصم منیر 27نومبر کو ریٹائر ہوجائیں گے، ان کا نام نئے آرمی چیف کے امیدواروں کی لسٹ میں ہوگا یا نہیں اس کا حتمی فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کریں گے جبکہ انہیں آرمی چیف لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کو کرنا ہے چاہے لسٹ میں نام ہو یا نہ ہو۔

اہم خبریں سے مزید