اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سمری وزارت دفاع سے وزیراعظم آفس میں موصول ہوگئی،باقی مراحل بھی جلد طے ہو جائینگے، سینئر فوجی افسران کے نام بھیجنے کا استحقاق جی ایچ کیو کا ہے تاہم فیصلے کا اختیار وزیراعظم کو ہے، سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں، ملاقات مشاورتی عمل کا حصہ ہے، کچھ تکنیکی امور ہیں جنہیں طے کرنا ابھی باقی ہے، معاملات درست جا رہے ہیں، فوج نے اب کردار نیوٹرل کر دیا، 48 گھنٹوں میں تقرری کا عمل مکمل ہو جائیگا، جنرل باجوہ کے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کیلئے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان کیا۔ دوسری جانب وزیراعظم سے سابق صدر آصف زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی جس میں آرمی چیف تقرری اور اہم تعیناتیوں پر مشاورت کی کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کے پاس کل سینئر افسران کے نام آجائینگے۔ جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ وزارت دفاع کے پاس کل سینئر افسران کے نام آجائیں گے، ہم نام وزیراعظم کے حوالے کردینگے اور وہ فیصلہ کرلینگے، سمری وزیراعظم آفس کو ہینڈ اوورکردینگے پھر وزیراعظم کا اختیار ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ نہیں ہے، معاملات درست جا رہے ہیں، سیاست کے ساتھ فوج کا تعلق آئین و قانون کے مطابق ہو سکتا ہے، ماضی کے لحاظ سے اب افواج نے اپنا کردار نیوٹرل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ سے وقتاً فوقتاً ملاقات ہوتی رہتی ہے، ہفتہ دس دن بعد جنرل باجوہ سے ملاقات ہوتی رہتی ہے۔ ان سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف نے جنرل باجوہ کے بارے میں باتیں کیں ؟ اس پر خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ عمران خان اور انکے ساتھیوں نے جو گفتگو کی نوازشریف نے ایسا نہ کہا،وقت گزر گیا اور باقی وقت آبرو کے ساتھ گزرنا چاہیے، جب جنرل باجوہ کی تعیناتی ہوئی اس کے بعد محبت اور احترام کا رشتہ رہا۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف سے وزیردفاع خواجہ آصف کی ملاقات ہوئی ہے۔ میڈیا زرا ئع کے مطابق مطابق اس موقع پر اہم سکیورٹی ادارے کے سربراہ بھی موجود تھے، ملاقات میں فوج میں اہم تعیناتیوں سے متعلق مشاورت ہوئی،ملاقات میں وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان اوروزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔