• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اہلکار کا قاتل فرار،پولیس کے متضاد بیانات، سست روی،کئی سوالات اٹھ گئے

اکراچی (ثاقب صغیر/ اسٹاف رپورٹر ) ڈیفنس میں پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کے بعد پولیس اور ایف آئی اے کے متضاد بیانات سامنے آ گئے،پولیس کی اس سست روی سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔یہ سست روی دانستہ تھی یا غیر دانستہ اس حوالے سے تفصیلات سامنے آنی چاہئیں۔۔ڈی آئی جی سائوتھ عرفان بلوچ نے بتایا تھا کہ پولیس نے ایئر پورٹ پر ملزم کی اطلاع رات 4 بجکر 30 منٹ پر دی جبکہ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے امیگریشن کراچی کو اگلے روز دوپہر 11 بجے ملزم خرم نثار کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے سائوتھ پولیس کراچی کی جانب سے درخواست موصول ہوئی جبکہ ملزم کی 4 بجکر 11منٹ پر امیگریشن ہو چکی تھی۔ایف آئی اے کے مطابق موصول ہونے والی درخواست میں ملزم کے پاکستانی پاسپورٹ کی تفصیلات درج تھیں جبکہ ملزم خرم نثار پاکستانی پاسپورٹ پر سفر ہی نہیں کر رہا تھا۔ آئی بی ایم ایس ریکارڈ کے مطابق ملزم نے سفر کے لئے اپنا سویڈش پاسپورٹ استعمال کیا جس کی تفصیلات ایف آئی اے امیگریشن نے ساوتھ پولیس کراچی سے بعد میں شیئر کیں۔مذکورہ واقعہ میں پولیس کی نااہلی بھی سامنے آ گئی ہے،ایئر پورٹ پر مختلف ایجنسیوں کے علاوہ پولیس کی اسپیشل برانچ بھی موجود ہوتی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر پولیس نے نہ ملزم کے بارے میں اسپیشل برانچ کو کوئی واچ الرٹ جاری کیا اور نہ دیگر ایجنسیز کو ملزم کے بارے میں بتایا گیا،ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے لیٹر تو لکھا گیا لیکن پولیس افسران کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ ای سی ایل میں ملزم کا نام ڈالنے کے پراسز میں وقت لگتا ہے اس لئے ایسی صورت میں ملزم کی تصاویر فوری طور پر ایئر پورٹس پر موجود امیگریشن کائونٹرز پر بھجوانی چاہئے تھیں تاہم ایسا بھی نہیں کیا گیا۔
اہم خبریں سے مزید