ٹوکیو (عرفان صدیقی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ صحت انصاف کارڈ کے نام پر پاکستان جیسے غریب ملک میں چار سو ارب روپے بلاتفریق امیر و غریب اس منصوبے پر خرچ کرنا غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے یہی وجہ ہے کہ ہم صحت انصاف کارڈ کی سہولت صرف غریب اور مستحقین کے لیے رکھنا چاہتے ہیں انھوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ صحت کارڈ کے نام پر اربوں روپے کے سرکاری وسائل سے ایک مرسڈیز والا شخص بھی سائیکل والے شخص جیسا فائدہ اٹھائے ، جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سرکاری وسائل کو حقیقی ضرورتمندوں تک پہنچانے کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ غریب اور نادار افراد کے لیے صحت کارڈ اسکیم کی سفارش کی ہے انھوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ غریب اور نادار شہریوں کے لیے شروع ہونے والی اس اسکیم میں کڑوڑ پتی اور ارب پتی افراد کو بھی شامل کیا جائےوفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کےامیرترین ممالک بھی معاشی طور پر اس طرح کے منصوبے برداشت نہیں کرسکتے احسن اقبال نے کہا کہ جس طرح سابقہ حکومت نے صحت کارڈ بانٹے ہیں اور جس منصوبہ بندی سے یہ منصوبہ چلایا جارہا ہے اس سے اس منصوبے میں کرپشن کے نئے دروازے کھل گئے ہیں اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا، احسن اقبال نے کہا کہ اس طرح کے منصوبوں میں امریکہ سمیت کئی ممالک میں کرپشن کے کیسز منظر عام پر آچکے ہیں احسن اقبال نے کہا کہ جاپان سمیت کئی ترقی یافتہ ممالک میں صحت کی سہولتوں کی فراہمی کی اس طرح کی اسکیموں میں مالی طور پر مستحکم شہریوں سے علاج معالجے کا کچھ حصہ وصول کیا جاتا ہے۔