• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جائیداد تنازع، ایم کیو ایم کے تمام دھڑے بانی کیخلاف متحد

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین لندن میں ہائی کورٹ میں پُر خطر مقابے کیلئے تیار ہیں جہاں وہ تقریباً چھ سال بعد اپنے سابق ایم کیو ایم کے پُر جوش حامیوں سے ایک کیس پر آمنے سامنے ہوں گے جو الگ ہونے والی ایم کیو ایم پاکستان، پارٹی کے بانی سے لندن کی سات جائیدادوں کا قبضہ چھین لینے کیلئے لے کر آئی تھی جن کی مالیت کا تخمینہ 10ملین پونڈز سے زیادہ لگایا گیا ہے۔

 عدالتی جنگ میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سید امین الحق، وائس آف کراچی کے رہنما ندیم نصرت (الطاف کی زیر قیادت ایم کیو ایم کے سابق کنوینر) اور طارق میر (الطاف کے سابق ساتھی) شامل ہیں جنہوں نے شمالی لندن کے پوش حصے میں واقع سات مہنگی جائیدادوں کے کنٹرول کے لیے عدالت میں اپنے سابق قائد اور محسن الطاف حسین کے خلاف ہاتھ ملایا۔

 فاروق ستار اور وسیم اختر الطاف حسین کے خلاف لائیو ویڈیو گواہی دیں گے۔ 

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کے سید امین الحق نے پارٹی کے بانی کے خلاف جن جائیدادوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا ہے ان میں مل ہل میں ایبی ویو جہاں الطاف حسین رہائش پذیر ہیں؛ ایج ویئر میں 1ہائی ویو گارڈن جو کرایہ پر ہے؛ ایج ویئر میں 5 ہائی ویو گارڈنز (جہاں افتخار حسین رہتے ہیں)؛ ایج ویئر میں 185وِچ چرچ لین جو ایم کیو ایم لندن کے زیرِ استعمال ہے؛ایج ویئر میں 221وچ چرچ لین؛ مل ہل میں 53بروک فیلڈ ایونیو ( جسے الطاف حسین اور طارق میر نے فروخت کیا تھا اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بھی اس دعوے میں مانگی گئی ہے) اور ایج ویئر میں پہلی منزل کا الزبتھ ہاؤس جو ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکرٹریٹ ہوا کرتا تھا۔ جیو نیوز کی جانب سے دیکھے گئے عدالتی کاغذات کے مطابق سید امین الحق (مدعی) اصل میں مدعا علیہان الطاف حسین، ان کے بھائی اقبال حسین، طارق میر، محمد انور، افتخار حسین، قاسم علی رضا اور یورو پراپرٹی ڈویلپمنٹ لمیٹڈ کے خلاف مقدمہ لائے تھے۔

اہم خبریں سے مزید