پشاور(نامہ نگارخصوصی)پشاور ماڈل سکول بوائز تھری، رنگ روڈ پشاور میں پہلی لینگویج لیب کا باقاعدہ افتتاح سکول کے طالب علموں نے کیا۔ یہ صوبے بھر میں کسی بھی تعلیمی ادارے میں قائم کی جانے والی پہلی لینگویج لیب ہے۔ پی ایم ایس بوائز تھری نے اس حوالے سے برتری حاصل کر لی ہے۔ لیب کا مقصد گریڈ 1 سے 4 تک کے طلباء کی انگریزی زبان سُننے، سمجھنے، اور بولنے کی استعداد کو بڑھاناہے ۔ یہ لیب ابلاغ کے جدید آلات سے مزین ہے۔ ہر طالب علم کو انفرادی ہیڈ فون کے ذریعے اخلاقی کہانیاں اور دیگر معلوماتی فلمز دکھا کر ان کی سوچنے، سمجھنے اور بولنے کی صلاحیت کو پرکھا جا تا ہے۔یہ جدید نظام انگریزی زبان سیکھنے کی مہارت کو روایتی طریقوں سے ہٹ کر دس گنا بہتر بنا تا ہے خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے اور ریکارڈ کیے گئے منظرناموں کو سن کر اور دہرانے سے طالب علم میں اعتماد پیدا ہوتا ہے یہ طریقہ کار انگریزی زبان کے تاثرات اور روانی کو نمایاں طور پر بہتر کرنے اور طالب علم براہ راست اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنے تلفظ کو بہتر بنا سکتے ہیں ۔ اس سلسلے میں انگریزی زبان پر عبور کرنے والے اساتذہ کا انتخاب کیا گیا ہے جو اپنی صلاحیتوں سے بچوں میں انگریزی زبان سیکھنے اور ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو اُجاگر کرتے ہیں۔ یہ نظام روایتی انداز میں سیکھنے کی بجائے ٹیکنالوجی کے استعمال کو بروئے کا لا کرفتار انفرادی مہارتوں پر مبنی ہے۔ یہ سسٹم ان تمام طلباء کے لیے موزوں ہے جو انگریزی بولنے کے خواہشمند ہیں۔ علی حیدر، روبٹکس انجینئر اور ان کے معاون انیل جنھوں نے ڈائریکٹر اسد سیٹھی کے اس اچھوتے خیال کو عملی شکل دینے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں اور توانائیاں بروئے کار لا کر اسے عملی شکل دی ہے۔ اس سسٹم میں بہت سی خصوصیات ہیں ۔ یہ ہیڈ فون کے ساتھ جڑا ہوا ایک یک طرفہ ساؤنڈ سسٹم ہے۔ یہ سسٹم بیک وقت 2 مختلف آوازوں کو سننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مزید یہ سسٹم ان پٹ ذرائع کے طور پر بلوٹوتھ کے ذریعے وائرلیس کنکشن پر مشتمل ہے۔ آواز کا شفاف معیار طالب علموں کی سیکھنے کی کارکردگی کو مؤثر طریقے سے بڑھا سکتا ہے۔ لیب میں 24 طلباء کی گنجائش ہے جوہر طرح سے فول پروف ہے ۔ جدید دور کی اس ٹیکنالوجی کے استعمال کو ہیڈ فونز کی وسیع رینج کے ذریعے معیاری تعلیم و تربیت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرناایک اچھوتا عمل ہےجس نے درس و تدریس کے روایتی طریقہ کار کو خیر آباد کہہ دیا ہے۔