• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتخابات اکتوبر سے پہلے یا بعد، انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن پر مارچ میں بات ہونی چاہئے، فائدہ PTI اور پنجاب کو ہوگا، پرویز الہیٰ

لاہور(جنگ نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے بھی انکشاف کیا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے ڈبل گیم کی نہ عمران خان نے‘ صر ف عمران خان کی آواز آنی ہے اسمبلی ٹوٹ جائے گی تاہم پنجاب اسمبلی توڑنے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو مارچ تک انتظار کا مشورہ دیا ہے‘ .

مار چ تک انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن پر بات ہونی چاہئے‘ انتخابات اکتوبر سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں اور بعد میں بھی ہوسکتے ہیں جس کا تحریک انصاف اور پنجاب کو ہوگا‘ .

عمران خان کو اللّٰہ نے بچایا‘ ہم نے انہیں کہا کہ آپ آئین پڑھیں آپ ججز اور آرمی افسران پر ایف آئی آر نہیں کٹواسکتے‘ عثمان بزدار کو جنرل فیض حمید اور جہانگیر ترین نے وزیراعلیٰ بنوایا‘ ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللّٰہ نے ہمارا راستہ بدل دیا اور راستہ دکھانے کیلئے اللّٰہ نے جنرل (ر) باجوہ کو بھیج دیا۔

مجھے جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا آپ کا اور آپ کے دوستوں کا عمران خان والا راستہ زیادہ بہتر ہے‘ عمران خان کو میر صادق، میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا‘ عام انتخابات کے لئے ہم خان صاحب سے بھی اور حکومت سے بھی کہہ رہے ہیں کہ آئیں اور بیٹھ کر بات کریں ‘کوئی بٹھائے گا تو بیٹھیں گے‘ اب میز پر بٹھا کر بات کرانے والے آگئے ہیں‘ یہ جو نیا سیٹ اپ آیا ہے یہ خود کو ماضی سے دور رکھے گا‘.

 فوج اور اداروں کے ساتھ ہماری انڈر اسٹینڈنگ 83ء سے چلی آرہی ہے‘ہمارے پاس ایسا نظام نہیں ہے کہ کہیں اور الیکشن ہوجائیں‘ چیف الیکشن کمشنر ہمارے خلاف ہیں عمران خان ایسے نہیں جائیں گے پہلے ان کو ڈبوئیں گے‘عمران خان نے ہی شریفوں کو سزا دینی ہے‘عمران خان کی خواہش تھی کہ ہم پارٹی جوائن کرلیں ہم نے کہا کہ اس میں دو تین چیزیں ہیں قانونی طور پر ہم نہیں کرسکتے نا اہل ہوجائیں گے‘ .

عمران خان خود تو ایماندار آدمی ہیں لیکن ان کی پہلے جو ٹیم تھی تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اس ٹیم نے پنجاب کا بیڑاغرق کردیا ‘تین چار سال بالکل ستیا ناس ہوا ہے‘لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا معاملہ عجیب طرح کا تھا جس کا اختتام ان کی ریٹائرمنٹ پرہوا، وہ پنجاب کی ایڈمنسٹریشن سے متعلق میری کچھ باتیں مان لیتے تو ہمارے 4 سال ضائع نہ ہوتے۔ گزشتہ روزایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہاکہ خان صاحب نے حملے اور بیماری کے باجود شریفوں کے لئے ایک خوف پیدا کر دیا ہے‘ہم سوچتے تھے یا اللہ کوئی ایسا بندہ لاجوان شریفوں کو نتھ ڈالے‘یہ کام بھی غلط کرتے ہیں‘ کسی حکومت کو چلنے نہیں دیتے جو ان کو لے کر آتا ہے اس کو ختم کرتے ہیں ‘ان کو سزا ہونی ہے مجھے تو لگتا ہے کہ عمران خان نے ہی ان کو سزا دینی ہے‘شہباز شریف ایکسپوز ہوگئے ہیں۔یہ پاکستان میں جہاں بھی جاتے ہیں لوگ چور چور کہنا شروع کردیتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھاکہ ہم نے شریفوں سے بچنا تھا‘عمران خان کی پیشکش بھی آگئی ۔ دونوں چیزیں ساتھ ہوگئیں ۔ میں شریف خاندان پر بھروسہ نہیں کرتا ‘ انہوں نے پانچ بار دھوکا دیا ہے ۔مونس کی ضد تھی کہ ہم نے خان صاحب کے ساتھ جانا ہے۔جب اللہ کی مدد ہو نیت ٹھیک ہو توسچی بات ہے جاتے جاتے اللہ نے ہمارا راستہ تبدیل کردیا۔ اس میں راستہ دکھانے کے لئے اللہ نے باجوہ کو بھیج دیا‘میں نے ان سے کہا کہ شریفوں پر اعتبار نہیں ہے‘ آپ کے ساتھ بھی انہوں نے کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ چھوڑیں آپ کی بات آپ خود سوچیں لیکن سوچ کر چلیں کہ آپ کا بھی اور آپ کے دوستوں کا راستہ وہ عمران خان والا بہتر ہے۔

انہوں نے کہاکہ اورنج لائن تباہی ہے ہر مہینے ہمیں14 ارب کا نقصان ہے اور فائدہ بھی کوئی نہیں ہے۔تمام اسپتالوں کی چھتوں پر سولر سسٹم لگایا جارہا ہے۔ہمارے170 ارب روپے وفاق ہمیں نہیں دے رہا ۔انہوں نے کہاکہ یہ جو نیا سیٹ اپ آیا ہے ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہتے ہیں ہم نے آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے ہیں انصاف کے مطابق کرانے ہیں ۔

عمران خان سچے آدمی ہیں جھوٹ نہیں بولتے جو ان کے دل میں ہوتا ہے وہ کہہ دیتے ہیں ۔وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کی مہربانیاں بڑی رہی ہیں میں ان کا نائب وزیراعظم تھا لیکن جب قوم کی بات آتی ہے تو اپنی ذات کی بات ختم ہوجاتی ہے ۔فضل الرحمن سے تعلقات اب بھی ہیں لیکن سیاست اپنی اپنی ہے ۔

اہم خبریں سے مزید