کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کیا پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ہماری کارکردگی نہیں ہے؟، ماہر معیشت یوسف نذر نے کہا کہ غیریقینی صورتحال کی وجہ سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں بہت فرق ہے، مارکیٹ میں اندیشہ ہے کہ پاکستان کو اگلے چھ ماہ میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اگلے تین سال میں پاکستان کی بیرونی ادائیگیاں 73ارب ڈالرز کی ہیں، قرضوں کی صورتحال اور ادائیگیوں کے شیڈول کی وجہ سے لگتا ہے پاکستان وقت پر ادائیگیاں نہیں کرپائے گا، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں تعطل معیشت کیلئے منفی بات ہے۔یوسف نذر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے بات کرنا چاہئے۔ ماہر معیشت اکبر زیدی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ممالک ڈیفالٹ نہیں کرتے اس لیے پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا، پاکستان اگر قرضوں کی ری شیڈولنگ کی بات کرتا ہے تو بہت سنگین نتائج ہوں گے، مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار کی طرف سے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آئی، پاکستان کو طویل مدت میں آئی ایم ایف سے دور بھاگنا چاہئے، اسحاق ڈار آج آئی ایم ایف کو کہہ رہے ہیں آئی ڈونٹ کیئر مگر ایک ڈیڑھ مہینے بعد ان کے پاس پہنچے ہوں گے۔ ماہر معیشت خاقان نجیب نے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے، پاکستان نے ایک ارب ڈالر سکوک بانڈز کی ادائیگی کردی ہے اب ہمیں فوری طور پر کوئی ادائیگی نہیں کرنی ہے، ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان کا ڈیفالٹ رسک بہت ہائی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر سات ارب ڈالر سے کم ہیں جو بمشکل ایک مہینہ دس کی امپورٹس کیلئے کافی ہوں گے، آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ آئی تو ادائیگیوں کیلئے خطرات بڑھ جائیں گے۔ماہر معیشت عزیر یونس نے کہا کہ سکوک کی ادائیگی کے بعد پاکستان کے فوری ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے، جہاں بھی ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے اس کا رسک موجود ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی اگلی قسط آنے تک یہ رسک بڑھتا جائے گا، آئی ایم ایف 2013ء سے 2016ء کے برعکس اسحاق ڈار کواب چھوٹ نہیں دے رہا ہے، فارن کرنسی اور انرجی کے استعمال میں راشننگ کی ضرورت ہے، سیاستدانوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ملک میں معیشت کا یہی اسٹرکچر چلایا جاسکتا ہے جہاں اشرافیہ کیلئے بہت زیادہ مواقع ہیں لیکن عام شہری مہنگائی کے طوفان میں تباہ و برباد ہوچکا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ کیا پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ہماری کارکردگی نہیں ہے؟، اپریل کے مہینے میں دو چار ہفتوں کے اندر پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ ظاہر کیا جارہا تھا، اس وقت پوری دنیا ایک بدترین معاشی بحران کے نرغے میں ہے، پوری دنیا میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، تمام ممالک کے مرکزی بینک شرح سود بڑھارہے ہیں، خود عمران خان فیصلہ کر کے گئے تھا کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری کے بعد ہوگا، پچھلی مردم شماری کو صوبہ سندھ نے منظور نہیں کیا تھا، سندھ نے مشروط اجازت دی تھی کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہی قبول ہوگا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی میں چھ آٹھ مہینے لگیں گے، دونوں صوبوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے فوری الیکشن نہیں کروائے جاسکتے، اس نازک وقت میں ممکن نہیں کہ چار مہینے ملک میں حکومت نہ ہو، یورپ کو بھی توانائی کے بدترین بحران کا سامنا ہے، یورپ نے رات کے اوقات میں تجارتی مراکز بند کردیئے ہیں، ہم اس معاملہ میں شدید تضاد کا شکار ہیں، ملک کو توانائی بحران کا سامنا ہے مگر ہم بارہ بار ہ بجے تک مارکیٹیں کھول رہے ہیں، آئین و قانون کے خلاف کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو منفی سیاست ترک کرنی چاہئے، عمران خان کو اعتراف کرلینا چاہئے کہ انہوں نے قومی اسمبلی چھوڑ کر غلطی کی، عمران خان اسمبلی میں واپس آکر اگلے انتخابات کیلئے انتخابی اصلاحات پر کام کریں۔