ریاض (شاہدنعیم) چین کے صدر شی کے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے اختتام پر تفصیلی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ جس میں تیل کی ایک مستحکم عالمی مارکیٹ کی اہمیت پر مشترکہ طور پر زور دیا گیا ہے۔ چین نے تیل کی ڈویلپمنٹ کے فروغ کے لئے نقصان دہ قرار دیا، اس موقع پر کہا گیا ایچ ای سی آرڈیننس 2002 بنانے والوں نے ادارے کو ایک متحرک تنظیم کے طور پر تصور کیا جو ملک کی معیشت کے علم کی بنیاد قائم کرنے کے لئے کام کرسکتا ہے۔ اس کے قیام کے ابتدائی سالوں اور دو دہائیوں میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی دیکھنے میں آئی جہاں وسیع تر مشاورت ہوئی۔ اور شراکتی نقطہ نظر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ موجودہ ترامیم ناصرف ادارے کا خودمختار کردار محدود کرتی ہیں بلکہ فیڈریشن کے بنیادی اصولوں کی بھی نفی کرتی ہیں۔ ترامیم میں بہت سی خامیاں ہیں جو قوم کی تعمیر کے لئے نقصان دہ ہیں لہٰذا یہ فورم (ریکٹرز کانفرنس) مطالبہ کرتا ہے کہ ایچ ای سی کو اس کی اصل روح اور مقاصد کو برقرار رکھا جائے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کوئی قانون منظور نہ کیا جائے جس میں صوبائی حکومتیں، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے HEIS، HEC اور شامل ہیں۔ مزید یہ کہ یہ فورم مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ بل کو ملک کے بہترین مفاد میں ایچ سی سی کے آرڈیننس میں ترمیم عمل کے لئے روکا جائے۔ قبل ازیں ریکٹر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے تعلیم سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ میں اپنی زبان اردو میں بات کروں گا کہ اس اجتماع میں90 فیصد لوگ گھروں میں اردو بولتے اور سمجھتے ہیں، تعلیم اور زبان کا گہرا رشتہ ہے۔