لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے پر تنازع پیدا ہوگیا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے آج 21 دسمبر کو اسمبلی کا اجلاس بلانے سے انکار کردیا ہے
اسپیکر نے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس پہلے ہی جاری ہے،گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو درست نہیں سمجھتا، ایک اجلاس چل رہا ہو تو نیا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا
بعدازاں اسپیکر نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا، جبکہ وزیر داخلہ رانا ثنا نے کہا ہے کہ پرویزالٰہی نے آج اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو وزیراعلیٰ ہاؤس سیل کر دینگے، اجلاس نہ ہونے پر گورنر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا اعلان کر سکتے ہیں،پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ق لیگ سے اتحاد برقرار ہے
پہلے اعتماد کا ووٹ لینا ہے یا تحریک عدم اعتماد اسکا فیصلہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کرینگے، تحریک عدم اعتماد اور اعتماد دونوں کیلئے تیار ہیں،ق لیگ کے مونس الٰہی کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی توڑنے کی حکمت عملی مکمل کرلی ہے
دوسری جانب آصف علی زرداری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے دوبارہ اہم ملاقات کی ہے، اس دوران وزیراعظم سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا گیا جس میں پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی ، علاوہ ازیں گورنرہاؤس میں مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم بھی وڈیو لنک سے شریک ہوئے اجلاس میں گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیرقانونی قرار دینے کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رولنگ جاری کردی۔رولنگ میں لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کیلئے نیا اجلاس بلانا ضروری ہے
عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کیلئے نیا اجلاس بلانے سے پہلے رواں اجلاس کا ختم ہونا ضروری ہے۔گورنر کی طرف سے ایوان اقبال میں بلایا گیا،41 واں اجلاس بھی اب تک ختم نہیں کیا گیا
پنجاب اسمبلی رولز آف پروسیجر کے رول 209 اے کے تحت گورنر کا بلایا گیا نیا اجلاس غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ گورنر کے طلب کردہ اجلاس کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کریگا۔
ادھر ق لیگ کے رہنما چوہدری مونس الٰہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک اور پیغام میں کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں پنجاب اسمبلی توڑنے کی حکمت عملی مکمل کرلی ہے، اب حکمران اتحاد پی ڈی ایم جتنی مرضی کوشش کر لے وہ جلدی الیکشن کو نہیں روک سکتے اور اگلے الیکشن میں جیت عمران خان کی ہے۔پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ق لیگ سے اتحاد برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے اعتماد کا ووٹ لینا ہے یا تحریک عدم اعتماد، اس کا فیصلہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کرینگے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد اور اعتماد دونوں کیلئے تیار ہیں، تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد اسمبلی تحلیل کی سمری بھیجی جائیگی، اسمبلی کےجاری اجلاس میں اعتماد کے ووٹ کا نہیں کہا جا سکتا، یہ قانونی معاملے ہیں اس پراسپیکراپنی رولنگ دینگے۔ رانا ثنا کی دھمکی سےمتعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کوئی فیصل آباد کا پلاٹ نہیں جس پر رانا ثنا اللہ قبضہ کر لے گا۔جبکہ وزیر داخلہ رانا ثنا نے کہا ہے کہ پرویزالٰہی نے آج اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو CMہاؤس سیل کر دینگے ، اجلاس نہ ہونے پر گورنر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا اعلان کر سکتے ہیں۔
چوہدری شجاعت اور آصف زرداری کی ایک اور ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ جلد وزیر اعلٰی پنجاب ہمارا ہوگا۔پنجاب کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے مسلم لیگ(ن) اور اتحادیوں کا اہم اجلاس گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا ۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس کی صدارت کی ۔ اجلاس میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق، ملک محمد احمد خان ، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عون چوہدری سمیت دیگر شریک ہوئے ۔
اجلاس میں گورنر کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے مراسلے ، وزیر اعلیٰ ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحاریک عدم اعتماد کے حوالے سے تبادلہ خیال اور حکمت عملی بارے تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اجلاس میں اسپیکر کی جانب سے گورنر کے طلب کردہ اجلاس کو غیرقانونی قرار دینے کے معاملے پر بھی مشاورت ہوئی اور اس پر قانونی رائے دی گئی ۔ جس میں کہا گیا کہ اجلاس مکمل آئینی و قانونی ہے اور اس میں پرویز الٰہی کو ہر صورت اعتماد کا ووٹ لینا ہو گا،اگر اجلاس کا انعقاد نہ ہوا یا وزیراعلی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چوہدری پرویز الٰہی آئینی و قانونی طور پر اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسپیکر کاگورنر کی جانب سے اجلاس بلانے سے متعلق موقف غلط اورآئین کیخلاف ہے ،گورنر اسمبلی کا اجلاس بلا سکتا ہے اگر آج چار بجے اجلاس نا ہوا اور وزیر اعلی پنجاب نے اعتماد کا ووٹ نا لیا تو وزیر اعلی کاآفس سیل ہوسکتا ہے ،اجلاس نا بھی ہو تو وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑیگا، ہمارے سب کے ساتھ رابطے ہیں ۔