کراچی (ٹی وی رپورٹ)وزیرمملکت برائے پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی فیوڈل ازم کا شکار ہورہی ہے، پرویز الٰہی کے پاس نمبرز پورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں کھیل ختم ہوجائے گا، اٹھارہویں ترمیم نے گورنر راج کا نفاذ مشکل بنادیا ہے۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی حسن مرتضیٰ ، پی ٹی آئی کے وکیل گوہر خان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری بھی شریک تھے۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی صرف آئین اور پارلیمان بچانے کی کوشش کررہی ہے، پنجاب اسمبلی کا سیشن صرف اعتماد کا ووٹ لینے سے بچنے کیلئے جاری رکھا ہوا ہے،پرویز الٰہی کے پاس نمبرز گیم پورا ہے تو اعتماد کا ووٹ لینے میں کیا امر مانع ہے،آصف زرداری سیاسی ممکنات کا کھیل بہت اچھی طرح کھیلتے ہیں۔عابد زبیری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہے لہٰذا گورنر اجلاس نہیں بلاسکتے، عدالتی فیصلہ کہتا ہے ایک سیشن چل رہا ہو تو دوسرا سیشن نہیں ہوسکتا، نااہلی کے قانون پر نظرثانی کی ضرروت ہے، سیاسی لیڈرز کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق ہونا چاہئے۔گوہر خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد 23دسمبر کو پنجاب اسمبلی نہیں ٹوٹے گی، تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجائے گی 31دسمبر سے پہلے پنجاب اسمبلی ٹوٹ جائے گی،حکومت عمران خان کو نااہل کروانا چاہتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔وزیرمملکت برائے پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکمت عملی ابھی تک ناکام نہیں ہوئی ہے، پنجاب حکومت میں دراڑیں پیدا ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہیں لے رہے، پرویز الٰہی کے پاس ووٹ ہیں تو اعتماد کا ووٹ لینے میں کوئی حرج نہیں تھا،پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لے لیتے تو سیاسی ہیجان انگیزی ختم ہوجاتی، ایسا لگتا ہے پی ٹی آئی سیاسی فیوڈل ازم کا شکار ہورہی ہے، پی ٹی آئی کا گورنر ہو تو سب جائز ہے لیکن گورنر اپوزیشن کا ہو تو قانون نافذ نہیں کیا جاسکتا، اس وقت ایک طرف رول دوسری طرف آئین ہے، وزیراعلیٰ اور اسپیکر کہہ رہے ہیں رول آئین سے اوپر ہے۔سینیٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ نہ لے کر گورنر کے تحفظات درست ثابت کردیئے ہیں، پرویز الٰہی کے پاس نمبرز پورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں کھیل ختم ہوجائے گا، ماضی میں آئینی طور پر اسمبلی کے دو اجلاس ہوتے رہے ہیں، آئین بن رہا تھا تو پارلیمان کے مسلسل دو اجلاس چلتے تھے، صبح قانون سازی کیلئے جبکہ شام میں آئین سازی کیلئے اجلاس ہوتا تھا۔مصدق ملک نے کہا کہ جس عدالتی فیصلے کی بات کی جارہی ہے وہ اٹھارہویں ترمیم سے پہلے دیا گیا تھا، اٹھارہویں ترمیم نے گورنر راج کا نفاذ مشکل بنادیا ہے۔پارلیمانی لیڈر پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پیپلز پارٹی صرف آئین اور پارلیمان بچانے کی کوشش کررہی ہے، میثاق جمہوریت متفقہ نہیں تھا مگر مقدس دستاویز ضرور تھا۔