اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے شوہر اور سسرالیوں کے ظلم و ستم اور ناروا سلوک کی بنیاد پرخاتون کی جانب سے تنسیخ نکاح کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین ظلم و ستم پر نکاح تحلیل کرنے کا دعویٰ کرسکتی ہیں،ازدواجی بندھن پاکیزہ رشتہ، معاشرتی اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے، عدالت نے فیملی کورٹ کا فیصلہ بحال کردیا، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس آمین الدین خان اور جسٹس مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تنسیخ نکاح کے مقدمے میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل منظور کرتے ہوئے قرار دیدیا ہے کہ بیوی ذہنی یا جسمانی ظلم کی بنیاد پر شوہر سے تنسیخ نکاح کا دعوی دائر کرنے کا حق رکھتی ہے،فیصلہ جسٹس مظہر نے تحریر کیا ہے جس میں قانون محمدی کا حوالہ دیتے ہوئے قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی پر سسرال میں ظلم ہورہا ہو اور وہ خاوند کے گھر میں غیر محفوظ ہو تو وہ تنسیخ نکاح کا دعوی دائر کرسکتی ہے۔