• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2 رکنی بنچ کو ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے میں رد و بدل یا ترمیم کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران قراردیاہے کہ اپیلوں یا اس نوعیت کے مقدمات کی سماعت اور ان پر فیصلے کرنے کا اختیار دو رکنی بنچ کی بجائے صرف اور صرف چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دیئے جانے والے تین رکنی بنچ ہی کو ہے ، دو رکنی بنچ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے میں ترمیم، ردوبدل یا ترمیم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،جمعہ کے روز جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک مقدمہ میں دائرکی جانیوالی نظرثانی درخواست کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے،جسے جسٹس محمد علی مظہر نے قلمبند کیا ہے ،فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ سپریم کورٹ رولز 1980 کے آرڈر11میں بنچوں کی تشکیل بیان کی گئی ہے، جس میں قراردیاگیا ہے کہ اپیلوں یا اس نوعیت کے مقدمات کی سماعت اور ان پر فیصلے کرنے کا اختیار صرف اور صرف چیف جسٹس آف پاکستان کے نامزد کردہ کم از کم تین ججوں پر مشتمل بنچ ہی کو ہے ، فاضل جج نے قرار دیاہے کہ ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ دو رکنی بنچ اپیل یا درخواست کو باقاعدہ سماعت کیلئے منظور تو کرسکتا ہے یا اپیل کیلئے دی جانے والی سول پٹیشن کو خارج کر سکتا ہے، لیکن ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے میں ترمیم، ردوبدل یا ترمیم کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ۔

ملک بھر سے سے مزید