لاہور ( ایجنسیاں، جنگ نیوز) مسلم لیگ (ن) نے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو عہدے پر بحال کرنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت پارٹی کا اجلاس میں کیا گیا، وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے پنجاب کی صورتحال پر بھی ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے،رانا ثنا اللہ اور سعد رفیق کا کہنا تھاگورنر کا وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا ان کا آئینی استحقاق ہے، 6، 7 ماہ میں الیکشن ہیں عمران خان کیوں ڈرٹی گیم کھیلنا چاہتے ہیں، جوڑ توڑ کا کھیل ڈرٹی پالیٹکس ہے جو ہم نہیں کھیلنا چاہتے، دوسری جانب تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ڈی نوٹیفائی کیس کی سماعت سے قبل پرویز الٰہی 11 جنوری کو اعتماد کا ووٹ لینگے، 187 ارکان پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کے ساتھ ہیں،اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اسمبلی تحلیل کردینگے، اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے 11جنوری کو اجلاس بلانے کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کی اپنے اراکین کو 11جنوری سے پہلے وطن واپسی کی ہدایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی رہائش گاہ پر پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ن لیگ کے ممبران اسمبلی نے وزیراعظم سے ملاقات بھی کی جبکہ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں چوہدری شجاعت کی ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ بھی شریک ہوئے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے وکلا نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے درخواست بھی تیار کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ پرویز الٰہی کو اعتماد کے ووٹ پر دیئے گئے مکمل اختیارات الیکشن پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخہ رانا ثنا اللہ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ پنجاب کی موجودہ صورتحال پر ازخود نوٹس لے۔ لاہور میں خواجہ سعد رفیق اور طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا اگر اسمبلیاں کسی کی ضد یا انا پر گھٹیا سیاست کی نذر ہو رہی ہیں تو گورنر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، گورنر کا وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا ان کا آئینی استحقاق ہے۔ ان کا کہنا تھا اسمبلیاں کو عمران خان کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینگے، ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، اگر انکے پاس بندے پورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں، انکے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں اسلئے اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کر رہے ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لے، عدالت عظمیٰ ازخود نوٹس لیکر پنجاب کو معاشی عدم استحکام سے بچائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن سے فرار نہیں چاہتے بلکہ الیکشن کیلئے پوری طرح تیار ہیں اور امیدواروں کو حلقہ وار تیار کر رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عدالتی فیصلے میں انصاف نہیں کیا گیا، عدالتی فیصلے میں نقائص ہیں، ہمارے قانونی ماہرین فیصلے کیخلاف اعلیٰ عدلیہ میں جانے کیلئے مختلف آپشنز کا جائزہ رہے ہیں۔ عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا اسمبلیاں تحلیل کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہے، 6، 7 ماہ میں الیکشن ہیں عمران خان کیوں ڈرٹی گیم کھیلنا چاہتے ہیں، جوڑ توڑ کا کھیل ڈرٹی پالیٹکس ہے جو ہم نہیں کھیلنا چاہتے، عمران خان وہ کھیل کھیلنا چاہتے ہیں تو سیاسی جماعتیں ماضی میں کھیلتی رہی ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہاہے کہ ہم پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں، اعتماد کا ووٹ لیتے ہی اسمبلی توڑنے کی طرف جائینگے،موجودہ حکومت نے عوام کو مایوس کیا ہے، کابینہ صرف اپنے کیس ختم کروانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، قوم ان چوروں کو کبھی معاف نہیں کریگی۔ سینئر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال اور ترجمان وزیر اعلیٰ و پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوںنے ہم دوبارہ قومی اسمبلی میں جا رہے ہیں، تاریخ نہیں بتائوں گا، اسپیکر پھر غائب ہو جائینگے، ہمارے تمام ارکان استعفے دینے کیلئے تیار ہیں، ہمارے استعفے قبول ہونے چاہئیں، پاکستان بھر میں الیکشن کروائیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ جیسے ہی عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دی یہ چوہے کی طرح بل میں گھس گئے، آپ اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا ہ سمیت ملک میں کہیں بھی الیکشن نہیں لڑ سکتے، آپ جہاں جائینگے آپکو گندے انڈے پڑنے ہیں۔انہوںنے کہاکہ صاف اور شفاف الیکشن کے بغیر ملک میں استحکام ناممکن ہے، موجود حکمرانوں نے عوام کو انتہائی مایوس کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ رانا ثنا اللہ اور سعد رفیق سے گزارش ہے معیشت پر بات نہ کیا کریں،یہ تو ایسے ہی ہے جیسے مودی لبرل ازم پر بات کرے ،ان کے اپنے وزیر خزانہ کی بات سن لیںان کو پتہ چل جائے گا معیشت کا کیا حال کیا۔آج دہشت گردی اسلام آباد تک پہنچ گئی ہے ،ہمارے دور میں دہشت گردی نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھی۔ دریں اثناء اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے 11جنوری کو اسمبلی اجلاس بلانے کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی نے بیرون ملک گئے اپنے اراکین اسمبلی کو واپس پہنچنے کی ہدایت کر دی۔ ایم پی اے شمسا علی جو کہ دبئی میں موجود ہیں وہ 11جنوری سے پہلے واپس پہنچیں گی، ایم پی اے وسیم خان بادوزوئی برطانیہ سے واپس آئینگے، نیاز گشکوری عمرہ کرنے گئے تھے، وہ بھی11جنوری تک واپس پہنچیں گے۔ پی ٹی آئی کے مطابق بعض اراکین اسمبلی جو بیرون ملک موجود تھے وہ واپس پہنچ گئے ہیں، لیاقت بدر اور حامد یار ہراج بھی ملک میں موجود ہیں، مسلم لیگ ق کی بسمہ چودھری کو بھی واپسی کی ہدایت کر دی گئی۔