اسلام آباد( نمائندہ جنگ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال کے نام لکھے گئے الگ الگ خطوط میں ان کی توجہ پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کی جانب سے انہیں لکھے گئے خطوط میں اٹھائے گئے معاملات کی جانب دلواتے ہوئے شکایات کا ازالہ کرنے کی استدعا کی ہے ،صدر مملکت نے خطوط میں مراد سعید کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا بھی حوالہ دیا،صدر مملکت نے لکھا ہے کہ مراد سعید نے الزام لگایا ہے کہ مسجد نبوی، مدینہ شریف میں پیش آنے والے واقعے پر ان کیخلاف جعلی، بوگس، غیر سنجیدہ ایف آئی آردرج کی گئی، مراد سعید کے پاکستان میں ہونے کے باوجود ان کے خلاف پورے پاکستان میں ایک ہی الزام کے تحت متعدد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، مبینہ اقدامات آئین پاکستان کے آرٹیکل 9، 13اور 14کے تحت بنیادی حقوق کیخلاف ہیں ،مراد سعید نے مالاکنڈ (سوات) میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا معاملہ اٹھایا، خط میں کہا گیا کہ مراد سعید نے الزام لگایا کہ معاملہ اٹھانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں ، قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے خاندان سمیت سوات چھوڑنے پر مجبور کیا، آئین کے آرٹیکل 15ا بھی حوالہ دیا جس کے تحت ہر شخص کو قانون کے تحت نقل و حرکت کی آزادی اور پاکستان کے کسی بھی حصے میں رہنے کا حق ہے مراد سعید نے یہ معاملہ اٹھایا کہ 18اگست 2022کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر کی رازداری کی خلاف ورزی کی ، مراد سعید نے الزام لگایا کہ بار بار درخواستوں اور عدالت کے حکم کے باوجود اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، مراد سعید نے الزام لگایا کہ نامعلوم افراد اکثر پیچھا کرتے ہیں، جان کو سنگین خطرات ہیں، خط میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے جیسے پوری ریاستی مشینری اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہو رہی ہے ،صدر مملکت نے نشاندہی کی کہ ایسی مبینہ کارروائیاں آئین کے آرٹیکل 9اور قانون کی خلاف ورزی ہیں۔