لاہور(جنگ نیوز‘ایجنسیاں)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ لو کو پاکستان سے سبق پڑھایا گیا‘سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے آخری ملاقات میں کہا کہ آپ پلے بوائے ہیں‘میں نے جواب دیا ہاں میں پلے بوائے رہا ہوں‘باجوہ پیٹھ میں چھرا مار رہا تھا اور ہمدردی بھی کر رہا تھا‘ اسٹیبلشمنٹ میں تاحال جنرل (ر)باجوہ کا سیٹ اپ کام کر رہا ہے ‘ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک آدمی کا نام ہے ‘ ملک تب چلے گا جب فوج اور سیاسی پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر ہونگی۔
اسمبلیوں میں جا کر کیا کرینگے؟ کوئی فائدہ نہیں‘ اسٹیبلشمنٹ معیشت سمیت سب بحرانوں سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے‘ ہمارے 3 ارکان پنجاب اسمبلی کو اعتماد کے ووٹ کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے نیوٹرل رہنے کا کہا، کراچی میں ایم کیوایم کو اکٹھااور بلوچستان عوامی پارٹی (BAP) کو پیپلزپارٹی میں شامل کرایا جارہا ہے ‘ قوم تیاری کر لے اب مہنگائی آنے والی ہے، ہمارے پاس آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتے تو ڈیفالٹ کر جائیں گے تو اس سے اور زیادہ مشکلات آئیں گی جو پروگرام میں جانے کے بعد ہمارے سامنے آئیں گی‘بشریٰ بی بی خاتون خانہ ہیں ‘وہ کوئی مریم نواز تو نہیں جو بناؤ سنگھار کرے۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ باجوہ احتساب نہیں کرنا چاہتے تھے اس لیے تعلقات خراب ہوئے‘امریکا میں حسین حقانی کو باجوہ نے لابنگ کیلئے ہائر کیا، حسین حقانی میرے خلاف مہم اور جنرل (ر) باجوہ کی تشہیر کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کو افغانستان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں‘ مشرف نے دہشت گردی بیچ کر ڈالر کمائے تھے‘ مشرف کے اقدام سے80 ہزار جانوں کا ضیاع ہوا۔ ملٹری آپریشن سے ایک مسئلہ حل اور 100 مسئلے پیدا ہوجاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی کا کرکٹ سے کوئی تعلق نہیں، نجم سیٹھی کرکٹ میں کیا تبدیلی لاسکیں گے؟ نجم سیٹھی کو لانے کیلئے کرکٹ بورڈ کا آئین تبدیل کرنا پڑا‘انہیں لاکر کرکٹ بورڈ کو تباہ کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی خاتون خانہ ہیں، ہم آڈیو لیکس سے اپنی نوجوان نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں ؟ بشریٰ بی بی گھر سے باہر صرف پاگل خانوں اور لنگر خانوں میں جاتی تھیں‘بشریٰ بی بی کوئی مریم نواز تو نہیں جو بناؤ سنگھار کرے، مریم نواز کی سرجری پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔
دریں اثناء ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس نہیں گئے تو ڈیفالٹ کر جائیں گے۔اپریل میں بڑا غلط فیصلہ کیا گیا۔ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو ادھر دھکیل دیا ہے کہ آج نئے سال میں صرف دو راستے رہ گئے ہیں، ایک بڑا مشکل فیصلہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا ہے، دوسرا اس سے بھی مشکل فیصلہ ہے اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں تو مہنگائی کی ایک اور لہر آئے گی مگر اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اگر نہیں جاتے تو ڈیفالٹ کر جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پر جو چور مسلط کیے گئے ہیں، ہم نے ان کا مقابلہ کرنا ہے‘ہم ملک چھوڑ کر تو باہر نہیں بھاگے، جان کو خطرہ ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب بحران آتا ہے تو ایک موقع بھی مل جاتا ہے کہ اپنی اصلاح کریں، اپنے اداروں کو ٹھیک کریں۔ میں جو بھی پیسہ اکٹھا کرتا ہوں، ساری چیزیں شفافیت سے کرتا ہوں‘ہم نے ایک ارب روپے سندھ میں بانٹنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ڈیٹا ہی نہیں مل رہا۔ ہمارے پاس ایک ارب روپے ہیں، ہمیں ڈیٹا چاہیے اگر ہمیں ڈیٹا مل جائے تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 40 ہزار لوگوں کو پیسے پہنچائیں گے۔