اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے پیر 2جنوری 2023ء کو شوگر ایڈوائزری بورڈ کا چوتھا اجلاس طلب کرنے کیلئے نظر ثانی شدہ میٹنگ نوٹس نمبر ایف ٹو ایٹ 2022ء ایس اے بی۔ اے ڈی ایم اینIV بورڈ کے تمام ممبر وزراء‘ سیکرٹریز‘ چیئرمین ایف بی آر‘ پنجاب اور سندھ کے کین کمشنرز‘ سیکرٹری محکمہ خوراک خیبر پختونخوا‘ڈائریکٹر جنرل ایگری کلچر اینڈ پالیسی اسلام آباد‘ ریجنل ڈائریکٹر فوڈ جھٹیال گلگت بلتستان ‘ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین‘ پنجاب‘ سندھ‘ کے پی زون کے چیئرمینوں‘ پاکستان سوسائٹی آف شوگر ٹیکنالوجسٹ‘ کسان بورڈ آف پاکستان‘ چیمبرز آف ایگریکلچر‘ فارمرز ایسوسی ایشن آف پاکستان‘ شوگر کین گرورز ایسوسی ایشنوں کو ہنگامی طور پر بھجوا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 3جنوری 2023ء کی سہ پہر ساڑھے 3بجے شوگر ایڈوائزری بورڈ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے چیئرمین چوہدری محمد ذکاء اشرف کے مطابق پاکستان شوگر بورڈ کا غیرمعمولی اجلاس نئے کرشنگ سیزن کے دوران شوگر ملوں کی کارکردگی‘ کاشتکاروں کی طرف سے گنے کی فراہمی‘ چینی کی پیداواری لاگت‘ چینی کی یومیہ پیداوار کے بارے میں اہم غورو خوص کریگی۔ امکانی طور پر شوگر ایڈوائزری بورڈ وفاقی کابینہ کی طرف سے شوگر انڈسٹری کو ایک لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دینے کا جو فیصلہ کیا اور جس کی وفاقی وزارت تجارت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے توثیق کی اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو اجازت نامہ بھیجا کہ وہ ایسوسی ایشن کی ممبر شوگر ملوں کو انکی پیداواری استعداد کے مطابق ایک لاکھ ٹن چینی کی برآمد کا کوٹہ تقسیم کریں۔ چوہدری ذکاء اشرف نے کہا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت پونے چھ سو ڈالر فی ٹن سے کم ہوتے ہوتے پانچ سو دس ڈالر فی ٹن رہ گئی ہے۔ پاکستان کو آجکل زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے سابقہ اجلاس میں حکومتی عہدیداروں نے زبانی طور پر پسما کو یہ عندیہ دیا تھا کہ پہلے وہ ایک لاکھ ٹن چینی برآمد کریں اور اسکے بعد چینی کے سٹاکس کا جائزہ لیکر حکومت مزید چار لاکھ ٹن کے لگ بھگ چینی برآمد کی اجازت دینے کی پوزیشن میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی برآمد سے پاکستان کو پچیس کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ زرمبادلہ حاصل ہو سکے گی۔ حکومت پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو زیادہ سے زیادہ چینی برآمد کرنے کی اجازت دیگی تو شوگر انڈسٹری حکومت سے مکمل تعاون کریگی اور چار سے پانچ لاکھ ٹن چینی جنگی بنیادوں پر انٹرنیشنل مارکیٹ میں ایکسپورٹ کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی۔