• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ارشد شریف قتل کیس، جے آئی ٹی کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہونگے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نیوز ایجنسیز) سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں ریمارکس دیئے کہ یہ جے آئی ٹی کیلئے ٹیسٹ کیس ہے ،تحقیقات میں اثر انداز نہیں ہوں گے ،جے آئی ٹی کو مکمل آزادی دے رہے ہیں معاملے کی صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں،عدالت صاف شفاف تحقیقات کیلئے بہت سنجیدہ ہے،عدالت نے حکومت کے وکیل کو ہدایت کی کہ اقوام متحدہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے بات کریں۔ عدالت میں مرحوم ارشد شریف کی بیوہ سمعیہ ارشد نے جے آئی ٹی کے دو ممبران پر اعتراض اٹھاتے ہوئے استدعا کی کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان ہمارے نامزد ملزمان کے ماتحت ہیں، اے ڈی خواجہ اور کچھ دیگر ریٹائرڈ افسران کو جے آئی ٹی میں شامل کیا جائے۔ چیف جسٹس نے سمیعہ ارشد کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریٹائرڈ افسران سے تفتیش نہیں کرائی جا سکتی۔ آپ کو جے آئی ٹی پر بھروسا رکھنا چاہئے، ہم یہاں بیٹھے ہیں تمام پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں، ریٹائرڈ لوگوں کو جی آئی ٹی میں شامل نہیں کرسکتے، جے آئی ٹی کو کام کرنے دیں اداروں پر ٹرسٹ کریں، بعض اوقات ماتحت بھی بہت کچھ کر جاتے ہیں،سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے صحافی ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب، ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کیا پیشرفت ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے بتایا کہ پیشرفت رپورٹ جمع کرا دی ہے، اسپیشل جے آئی ٹی نے 41 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں، تحقیقات کینیا، یو اے ای اور پاکستان سمیت 3 حصوں پر مشتمل ہیں، جے آئی ٹی کو اب انکوائری کے لئے کینیا جانا ہے۔ اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ تحقیقات کے 3 فیز ہیں، ایک پاکستان، دوسرا دبئی اور تیسرا کینیا ہے، کیا فیز ون کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے بتایا کہ فیز ون کی زیادہ تر تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں، عدالت نے پوچھا کہ کیا تحقیقات مکمل ہونے کا کوئی ٹائم فریم مقررکیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن دینا مشکل ہوگا، دبئی میں تحقیقات کے بعد اسپیشل جے آئی ٹی15 جنوری کو کینیا جائے گی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا امکان ہے کہ تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کیا جائے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ضرورت پڑے گی تو یہ آپشن بھی موجود ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ تحقیقات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کررہے ہیں، عدالت جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے آزادی دے رہی ہے، ارشد شریف قتل کی صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں کیونکہ عدالت اس میں بہت سنجیدہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیرکی ہے، ارشد شریف کی موت ناصرف انسانی حقوق کا معاملہ ہے بلکہ بہیمانہ قتل تھا، ان کی پاکستان سے جانے کی وجوہات پر تحقیقات کی جائیں، ارشد شریف کے کچھ ڈیجیٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے، کیا جے آئی ٹی کو یہ پتا چلا کہ وہ آلات کدھر ہیں؟ پتا چلائیں وہ ڈیجیٹل آلات کینیا کی پولیس، انٹیلی جنس یا ان دوبھائیوں کے پاس ہیں؟ ارشد شریف قتل جے آئی ٹی کے لئے ٹیسٹ کیس ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اقوام متحدہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کے لئے وزارت خارجہ سے بات کریں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
ملک بھر سے سے مزید